لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ہماری 42 فیصدآبادی غربت کی سطح سے نیچے رہتی ہے ۔ پہلے مرحلے میں ہم یہ کارڈ ڈی جی خان، راجن پور ، ملتان اورمظفر گڑھ سے شروع کررہے ہیں اس کے بعد ان کا دائرہ کار دیگر اضلاع تک پھیلایاجائے گا۔ ہم نے بجٹ کے اندر ا ن کارڈ ز کے لئے پیسے رکھے ہیں ہماری سٹیٹ لائف کے ساتھ ڈیل ہوگئی ہے پہلے مرحلے میں چار اضلاع بعد میں پنجاب کے 36 اضلاع تک یہ پھیلائیں گے ۔پروگرام دی لاسٹ آور میں میزبان مہرین سبطین سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا افضل نے کہاکہ یہ سکیم ہم نے ہی شروع کی تھی انہوں نے دس فیصد پنجاب کے حصے میں شروع کیا ہے اگر یہ پورے پا کستان میں صحت کارڈ کااجراکررہے ہیں تو اچھی بات ہے میرا سوال ہے کہ انہوں نے بجٹ کے اندر کتنا اضافہ کیاہے ۔ ہم نے ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایاتھا۔تجزیہ کار رانا عظیم نے کہاکہ جب پہلے ہیلتھ کارڈ جاری ہوئے تو ان پر میں نے ا یک سٹوری کی تھی کیونکہ وہ میرٹ پر جاری نہیں ہوئے تھے اس وقت کے وزیراعلی پنجاب میاں شہبازشریف نے ایکشن بھی لیا تھا، اچھی بات ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اچھا کام کیا ہے اس کارڈکو سیاست کی نذر نہ کیاجائے اورمیرٹ پردیاجائے ۔ پنجاب کی بیوروکریسی کئی سالوں سے شریف خاندان کے ساتھ رہی ہے پنجاب میں وزرا کے محکمے تبدیل ہونگے پنجاب میں بہت سے ڈی پی اوز کے تبادلے ہونگے آئی جی پنجاب موجودہ ہی رہیں گے ۔ حکومت اب پنجاب کو کچھ ریلیف دینے چلے ہیں کیونکہ اس صوبے میں ن لیگ کا گراف اوپر اورپی ٹی آئی کا نیچے جارہاہے اگر یہی صورتحال رہی تو پھر پنجاب میں بلدیاتی الیکشن جیتنا مشکل ہوگا۔ تجزیہ کا ر مجاہد بریلوی نے کہا کہ یاسمین راشد جو باتیں کہہ رہی ہیں ان پر یقین کرنا چاہئے انکا صحت کے شعبہ میں تجربہ ہے ۔ اچھی بات ہے کہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو تبدیل نہیں کیا ،ہمارے میڈیا کابھی یہ وطیرہ بن گیاہے کہ ہم منفی بات کو خبر جبکہ مثبت کو خبر نہیں سمجھتے ہیں۔تجزیہ کار شاہد لطیف نے کہاکہ سیاست دان جب جیل میں جاتے ہیں تو پھر وہ ہسپتالوں میں داخل ہوجاتے ہیں زرداری نے گیارہ سال تک جیل کاٹی لیکن وہ جیل میں کم اورہسپتال میں زیادہ رہے ۔ آج کل ڈیل کے حوالے سے باتیں افواہوں پرمبنی ہیں۔