اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ نے صوبا ئی حکومتو ں اور اسلام آباد انتظامیہ کو جرائم میں ملو ث گا ڑیو ں کی نشا ندہی کے لیے آن لائن تصدیق کا عمل شروع کر نے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے امجد علی خان بنا م سرکار کیس میں تفصیلی فیصلہ جا ری کر تے ہوئے صوبائی حکومتوں اور چیف کمشنر اسلام آباد کو موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترمیم کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی ہے اور قرار دیا ہے کہ گاڑی کو ٹرانسفر کرنے یا کرانے والے پولیس سے این او سی لیں یا ایک سرٹیفکیٹ داخل کر یں کہ ان کی گاڑی کسی فوجداری جرم میں شامل مقدمہ نہیں۔جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ایک مختصر فیصلے کے ذریعے منشیات کیس میں شامل گاڑی کے ٹرانسفر کو غیر قانونی قرار دیا تھا ۔اب گزشتہ روز مقدمے کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اس ضمن میں مستقبل کے لئے متعلقہ اداروں کے لئے گائیڈ لائن فراہم کردی گئی ہے ۔لاہور رجسٹری میں ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فیصلے کی نقول تمام صوبا ئی حکومتو ں، سیکرٹری ایکسائز ایند ٹیکسیشن ،اسلام آباد کے ڈائریکٹر ایکسائز ایند ٹیکسیشن،متعلقہ صوبا ئی حکومتو ں کے آئی جی پو لیس کو بھجوائے ۔ ادھر عدالت عظمیٰ نے زمین کے تنازع سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ معاملات میں بھی اللہ کی کتاب ہمارے لئے مشعل راہ ہے ،بغیر ثبوت کسی کوملکیت سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ضلع خوشاب کے علاقے موضع گوروٹ میں اٹھائیس مربع زمین سے متعلق کیس درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دیا۔ادھرسپریم کورٹ نے پارک لین ٹاور ریفرنس میں نامزد ملزمان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ملزمان کے وکیل کو دس دن کے اندر متعلقہ دستاویزات ریکارڈ پرلانے کی ہدایت کی ہے ۔ ملزمان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اصل فائدہ سابق صدر آصف زرداری اور حسین لوائی نے اٹھایا ہے جو ضمانتوں پر رہا بھی ہو چکے ہیں لیکن ان کے موکل بدستور زیر حراست ہیں،درخواست گزار اقبال نوری اور محمد حنیف کمپنی کے ملازم تھے ۔