اسلام آباد (خبرنگار)سپریم کورٹ آف پاکستا ن نے ڈرون حملے نہ رکوانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون حملے رکوانا عدالت کا کام نہیں ،ڈرون حملے رکوانا نیشنل سیکورٹی اور وزارت خارجہ کی پالیسی سے تعلق رکھتا ہے ۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں ڈرون حملے نہ رکوانے پر حکومت کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے کی۔ دور ان سماعت چیف جسٹس نے کہاکہ 2015 ئمیں ڈرون حملے رکوانے کیلئے درخواست دی گئی تھی ۔انہوں نے کہاکہ درخواست پر ہائیکورٹ نے ڈرون حملے روکنے کا حکم دے دیا ،کیا ہائیکورٹ ڈرون حملے روکنے کا حکم دی سکتی تھی ؟۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہائیکورٹ نے امریکہ کو حکم دیا خبردار ڈرون حملے نہ کرو ،یقینی تھا امریکہ نے ہائیکورٹ کی کہاں سننی تھی ،اب تو ویسے بھی ڈرون حملے رک چکے ہیں ۔ وکیل نے کہاکہ ہمارا موقف ہے کہ ڈرون حملوں میں بچے عورتیں ،جانور مرتے ہیں ،امریکہ مرنے والوں کو دیت بھی دے ۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ وکیل صاحب آ پ اپنے دل سے پوچھیں عدالت میں کس چیز کیلئے کیا بحث کر رہے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہاکہ درخواست گزار کے جذبے کی قدر کرسکتے ہیں تاہم قانونی طور پر کچھ نہیں ہو سکتا ۔ یاد رہے کہ رخواست عام شہری راجہ سعید سلطان نے دائر کی تھی۔