اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے نیب آرڈیننس کے تحت افسران کی تقرری کے چیئر مین نیب کے اختیار کا از خود نوٹس لیتے ہوئے قانونی معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا ہے ۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فراڈ کے ملزم کی ضمانت کے ایک مقدمے کے تحریری فیصلے میں چیئر مین نیب کے اختیارات کا ازخود نوٹس لے کر معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا ہے ۔عدالت نے نیب افسران کے نام پر پیسے لینے والے ملزم محمد ندیم کی ضمانت منظور کرکے ضمانت کا مقدمہ نمٹا دیا ہے تاہم نیب افسران کی تقرری کے چیئر مین نیب کے اختیارات پر سوالات اٹھاتے ہوئے معاملے کا ازخود نوٹس لے لیا گیا ہے ۔ حکمنامے میں قرار دیا گیا ہے کہ چیئرمین نیب تعیناتیوں کا اختیار رولز کے تحت ہی استعمال کر سکتے ہیں لیکن نیب آرڈیننس کے تحت 1999 سے آج تک رولز نہیں بن سکے ۔فیصلے میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا چیئرمین نیب آئین کے آرٹیکلز 240 اور 242 کو بالائے طاق رکھ کر افسران کی تقرری سکتے ہیں؟۔حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ کہ فوجی آمر پرویز مشرف نے 1999 میں نیب قانون میں چیئرمین نیب کو تعیناتی کا اختیار دیا تھا اور مذکورہ قانون کی شق 28 جی کے تحت چیئرمین نیب پبلک سروس کمیشن کی رائے کے بغیر کسی کو بھی تعینات کر سکتے ہیں۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ حیران کن بات یہ ہے کہ 21 سال گزرنے کے باوجود آج تک کسی سویلین حکومت نے بھی اس قانون کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی۔عدالتی حکمنامہ میں رجسٹرار آفس کو ازخودنوٹس الگ سے سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ خود کو ڈی جی نیب عرفان منگی ظاہر کرنے والے ملزم ندیم احمد کی ضمانت منظور کرلی گئی ہے ۔واضح رہے کہ ضمانت کے مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے شریف خاندان کیخلاف بننے والی پانامہ جے آئی ٹی میں شامل ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی کی اہلیت اور تقرری پر بھی سنگین سوالات اٹھائے تھے ۔