اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمٰی نے بحریہ ٹاؤن کراچی کی طرف سے 405ارب روپے کی پیشکش غیر سنجیدہ قراردے کر مسترد کردی۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بحریہ ٹائون کراچی سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت کی تو بحریہ ٹاؤن کی جانب سے 405 ارب روپے 12 سال میں جمع کرانے کی پیشکش کی گئی جسے عدالت نے مسترد کرکے قرار دیا کہ پیشکش بہت زیادہ دلچسپ نہیں ۔عدالت نے مارکیٹنگ کمپنیوں کی طرف سے ریکارڈ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور عملدرآمد کیس کی سماعت28 فروری تک ملتوی کر کے تین مارکیٹنگ کمپنیوں پرزم، ٹرائی سٹار اور کوس موس کو بحریہ ٹاؤن کے پلاٹوں کی بکنگ اور الاٹمنٹ کا مکمل ریکارڈ ایک ہفتے میں جمع کرانے کا حکم دیدیا جبکہ بحریہ ٹاؤن سے بھی سات دنوں کے اندر مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔ پلاٹ بیچنے والی مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے معلومات فراہم نہ کرنے پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کمپنیوں کو عدالت نے اپنی مدد کے لئے بلایا تھا لیکن انہوں نے عدالت کے ساتھ تعاون نہیں کیا، نیب کو ہدایت کرتے ہیں کہ تفتیش کر کے رپورٹ پیش کرے ۔ایک مارکیٹنگ کمپنی کے وکیل نے بار بار مدا خلت کی تو عدالت نے ان کو تنبہیہ کی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے مداخلت کرنے والے ایک مارکیٹنگ کمپنی کے مالک کو بھی تنبیہ کی اور کہا بغیر اجازت بولے تو جیل بھیج دیں گے ، سیدھے طریقے سے کہا تھا عدالت کو تفصیلات فراہم کر دیں لیکن مارکیٹنگ کمپنیاں عدالت سے تعاون نہیں کر رہی ، عدالت سے تعاون نہیں کرنا تو معاملہ نیب کو بھجوا دیتے ہیں، پھر نیب جانے اور کمپنی مالکان ، اگر عدالت سے تعاون نہیں کرنا تو نیب کے دفتر جا کر تفتیشی افسر کو تفصیلات فراہم کریں ، بہت موقع دیا لیکن آپ نے کچھ نہیں دیا ۔ ایک نجی مارکیٹنگ کمپنی کے مالک روسٹرم پر آ گئے اور کہا عدالت کو ایک چیز کی سمجھ نہیں آ رہی ، سمجھانا چاہتا ہوں موقع دیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا ہمیں سمجھ نہیں آئی تو آپ کو بھی سمجھ نہیں لگے گی، آپ کی جرأت کیسے ہوئی عدالت سے براہ راست بات کرنے کی،تمہارا نام کیا ہے ؟ نجی کمپنی کے مالک نے جواب دیا میرا نام مسعود ہے ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا دیکھو مسٹر ایک لفظ بھی بولا تو جیل بھیج دوں گا، بہت سارے لوگوں کو غلط فہمی ہے جو دور ہو جائے گی۔سپریم کورٹ نے دیت سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے ابزرویشن دی ہے فوجداری مقدمہ میں کسی کو سنے بغیر ان کیخلاف آرڈر نہیں دیا جاسکتا۔چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریما رکس دیئے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) اس مقدمے میں فریق نہیں تھی لیکن ٹرائل کورٹ نے ملزمان بری کرکے کمپنی کو سزا دیدی،عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم کرنے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف اپیل واپس لینے پر نمٹادی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پیسکو کیخلاف دیت کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کیس میں تو ٹرائل کورٹ نے کمال ہی کر دیا،ایبٹ آباد میں شادی کی تقریب میں کرنٹ لگنے سے بچہ جاں بحق ہوا اور لواحقین نے واپڈا حکام کیخلاف مقدمہ درج کروایا لیکن ٹرائل کورٹ نے تمام نامزد ملزمان بری کرکے کمپنی کو سزا دیدی،کیا کمپنی کو جیل بھیجا جا سکتا ہے ؟،سپریم کورٹ نے بھی کمپنی کیخلاف اپیل سماعت کیلئے منظور کر لی اور بری ہونے والوں کے وارنٹ جاری کر دیئے ۔ پیسکو تو ملزمان کی فہرست میں موجود ہی نہیں تھی، کمپنی کوجیل بھجوا دیں تو رکھیں گے کہاں؟ ، بہتر ہوگا کمپنی کیخلاف معاوضے کیلئے سول کیس دائر کریں۔ عدالت نے پیسکو اور ملزمان کیخلاف جاری گزشتہ حکمنامہ بھی واپس لے لیا۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے بنی گالہ اورراول لیک میں آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کر تے ہوئے سالڈ ویسٹ ڈمپ کرنے کیلئے مختص جگہ سالڈ ویسٹ کمپنی کے حوالے کرنے کا حکم دیدیا۔