اسلام آباد (خبر نگار، مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے قواعد میں تبدیلی کرکے سو مو ٹو کیس میں اپیل کا حق دینے کی تجویز مسترد کردی ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے پچھلے ہفتے سپریم کورٹ کی فل کورٹ میٹنگ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اس تجویز کو مسترد کردیا گیا جس میں سپریم کورٹ کے قواعد میں ترمیم کرکے از خود نوٹس کیس کے فیصلے کے خلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دینے کا کہا گیا تھا۔ اجلاس میں شامل تمام جج صاحبان نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور رائے دی کہ سوموٹو کیس میں اپیل کا حق صرف آئینی ترمیم کے ذریعے ہی دیا جا سکتا ہے ، سپریم کورٹ کے قواعد میں تبدیلی سے یہ حق نہیں دیا جاسکتا ۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس فیصلوں میں اپیل کا حق دینے سے انکار کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسویشن کی تجویز متفقہ طور پر مسترد کردی اور از خود نوٹس کا اختیار آئین کے مطابق استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن امان اﷲ کنرانی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے از خود نوٹس میں اپیل کا حق دینے کی تجویز دی تھی کیونکہ از خود فیصلوں کے خلاف نظرثانی کی درخواست کا دائرہ محدود ہوتا ہے ۔دوسری جانب چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے فوجداری مقدمات میں جھوٹے گواہوں کی حوصلہ شکنی اور تفتیش کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کردی۔ فوجداری نظام انصا ف میں پائی جانے والی خامیوں پر قابو پانے کے لئے قائم پولیس ریفارمز کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں لاء اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان کے زیر اہتمام ہوا جس میں چاروں آئی جی پولیس، آئی جی اسلام آباد، آئی جی آزاد کشمیر، آئی جی گلگت بلتستان، 7 سابق آئی جیز اور سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن ڈاکٹر رحیم اعوان نے شرکت کی، اس موقع پر عوامی شکایات کے ازالے کے میکانزم، تحقیقات کے معیار میں بہتری اور فوجداری نظام انصاف میں اصلاحات زیرغور آئیں ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہا مجرموں کو سزا دینے کے لیے تفتیش کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے ۔ پولیس اصلاحات کے حوالے سے رپورٹ کے اجراء کے باوجودفوجداری نظام انصاف کے اہم سٹیک ہولڈر عوام، پولیس ریفارمز کے حوالے سے آگاہ نہیں ، چیف جسٹس نے لاء اینڈ جسٹس کمیشن سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلا کر فوجداری نظام انصاف اور اس میں اصلاحات کے مقاصد سے آگاہ کریں ۔چیف جسٹس آصف کھوسہ نے تحقیقات کے نظام میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تحقیقاتی ایجنسیاں ایسا لائحہ عمل تیار کریں جس سے نہ صرف ملزمان کی نشاندہی ہو بلکہ ان کومتعلقہ قانون کے مطابق سزا دلوائی اور جھوٹی شہادتوں کا راستہ روکا جاسکے ۔ جوڈیشل اکیڈمیز میں تفتیشی افسران اور پراسیکیوٹرز کی تربیت بھی کی جائے تاکہ ملک بھرمیں پیشہ وارانہ معیار کو بہتر بنایا جاسکے ۔سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن ڈاکٹررحیم اعوان نے کہاکمیشن ملک بھرمیں تحقیقاتی پیشہ وارانہ معیار کو بہتر بنانے کے حوالے سے وفاقی و صوبائی جوڈیشل اکیڈمیزکے ساتھ رابطے میں ہے اور اس ضمن میں کورسز کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ، کمیٹی نے فیصلہ کیا آئندہ اجلاس میں تحقیقات کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات میں بہتری کاجائزہ لیا جائے گا۔ آئی جی پنجاب نے بتایاعوامی شکایات کے ازالے کے میکانزم پر عملدرآمد شروع ہو چکا ۔ ای میل ، ڈاک ،براہ راست اور فون پر درخواستیں وصول کی جارہی اور عوام کے مسائل فوری طور پر حل کئے جارہے ہیں۔ روزانہ 163کے قریب شکایات موصول ہورہی ہیں،انہیں نمٹایا جارہاہے ۔ آئی جی سندھ نے بتایا اب تک 23542شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 17313نمٹا دی گئیں۔ آئی جی خیبر پختونخوا،آئی جی بلوچستان، آئی جی گلگت بلتستان، آئی جی اسلام آباد اور آزاد کشمیر نے بھی صورتحال سے آگاہ کیا ۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ شکایات کے ازالے سے عدالتوں میں مقدمات کے اندراج کے لئے دائر کی جانے والی درخواستوں میں کمی آئے گی۔