سپریم کورٹ نے ریاست مخالف تقریر کرنے والے طالب علم عالمگیر خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ طلبہ کو سیاست کا ایندھن نہیں بننا چاہئے۔ دنیا کے جمہوری ممالک میں طلبہ یونینز کو سیاست کی نرسری کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں طلباء یونینز نہ صرف طلبہ کے مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں بلکہ طلباء و طالبات کو نصابی اور غیر نصابی مثبت سرگرمیوں میں بھی فعا ل رکھنے کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ بدقسمتی سے وطن عزیز کا یہ المیہ رہا ہے کہ یہاں طلباء یونینز کو ہمیشہ سیاسی پارٹیوں نے اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جس کی وجہ سے تعلیمی ادارے سیاسی کشمکش اور پرتشدد سرگرمیوں کے مراکز بن گئے۔ طلباء یونینز کی غیرنصابی منفی سرگرمیوں اور سیاسی جماعتوں کا آلہ کار بننے کی وجہ سے پابندی لگانا پڑی مگر اس کے باوجود بھی اکثر تعلیمی اداروں بالخصوص سرکاری یونیورسٹیز میں مختلف جماعتوں سے وابستہ گروہ موجود ہیں جو مخصوص ایجنڈے کے تحت تعلیمی اداروں کو سیاست کا اکھاڑا بنا رہے ہیں جس کی مثال گزشتہ دنوں پی ٹی ایم رہنما کے کزن کی طرف سے ایک جلسہ عام میں عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے کی مذموم کوشش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ کے معزز جج کو یہ ریمارکس دینا پڑے کہ طلبہ کو سیاست کا ایندھن نہیں بننا چاہئے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو مناسب ہو گا حکومت تمام تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کو طلباء تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا پابند کرکے تاکہ سیاسی جماعتوں کو طلباء یونینز کو اپنے مخصوص ایجنڈے کے لیے استعمال کرنے کا موقع نہ مل سکے۔