اسلام آباد(غلام نبی یوسف زئی،خبر نگار)عدالت عظمٰی نے نیب آرڈننس میں ترمیم کی سفار ش کردی۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید خان کھوسہ ،جسٹس شیخ عظمت سعید،جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل پانچ رکنی لاجر بینچ نے ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ کوئٹہ کے سپرنٹنڈنٹ طلعت اسحاق کی ضمانت کے مقدمے کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا اگر مقننہ نیب قانون کے تحت گرفتار ملزمان کی ضمانت کے لئے احتساب عدالت کو اختیار دینے پر غور کرے تو بہتر ہوگا۔لارجر بینچ کا فیصلہ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے تحریر کیاجس میں کہا گیا نیب قانون میں ملزم کی ضمانت کی گنجائش نہیں اس لئے ہائی کورٹ آئین کے تحت حاصل اختیار کے تحت ملزمان کی ضمانت کے معاملے کا جائزہ لیتی ہے ، بدلتے حالات میں بہتر ہوگا کہ احتساب عدالت کو ضمانت کے معاملات کااختیار دیدیا جائے ۔عدالت نے نیب آرڈننس کی سیکشن 16(a)میں ترمیم کی بھی سفارش کی اورقرار دیا کہ نیب آرڈننس کے تحت تیس دن کے اندر ریفرنس کو نمٹانے کا دورانیہ ناقابل فہم ہے ، ریفرنس نمٹانے کے دورانیہ میں ترمیم پرغور کیا جائے ۔نیب کے ایک مقدمے کا بھی قانون کے تحت درج تیس دن کے دورانیہ کے اندر فیصلہ نہیں ہوسکا، فیصلوں میں تاخیر سے ملزمان سالہاسال سے زیر حراست ہوتے ہیں،بہتر ہے ضمانت کا معاملہ احتساب عدالت سے ہوکر ہائیکورٹ میں آئے ۔ عدالت عظمٰی نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی ذوالفقار عباس بخاری کی تقرری کے خلاف دائر آئینی پٹیشن سماعت کیلئے منظور کر لی، چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وزیر اعظم عمران خان، وفاق اور زلفی بخاری کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا اور قراردیا کیس کی سماعت جمعہ کو لاہور رجسٹری میں ہوگی۔چیف جسٹس نے ڈاکٹر ناذیفہ عثمان کی زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں ستر سال پرانے کلیم میں ادائیگی نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریما رکس دیئے کب تک لوگوں کی سسٹم میں تضحیک کرتے رہینگے ،عدالت کا حکم ہو چکالیکن متاثرہ فیملی کو رقم نہیں ملی، سو یا دو سو روپے فی کنال دینا کہاں کا انصاف ہے ؟،سسٹم کو شرم آنی چاہیے ، جب سے پاکستان بنا یہ لوگ دھکے کھا رہے ہیں۔ڈاکٹر ناذیفہ عثمان نے کہا میرے بزرگوں نے انڈیا سے آکر کلیم کیا تھا،مقدمہ لڑتے ستر سال ہوگئے ،اراضی اور رقم آج تک نہیں دی گئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا دو ہفتوں کی مہلت دیں، کیس کو ذاتی طور پر دیکھوں گا۔