پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں معمولی ٹیسٹوں کی فیسوں میں نمایاں اضافے پر لوگوں نے گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پنجاب (پی ایم اے) نے بھی مریضوں کو دی گئی تمام تشخیصی سہولیات پر بڑھائی جانے والی فیسوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نوٹیفکیشن فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ غریب مریضوں کے لئے سرکاری ہسپتال ہی آخری امید ہیں، نجی ہسپتالوں میں کوئی غریب مریض پر نہیں مار سکتا۔ پی ٹی آئی حکومت اس وعدے کے ساتھ برسراقتدار آئی تھی کہ تعلیم و صحت پر خصوصی توجہ دی جائے گی لیکن حالیہ اقدام اس کے اس دعوے کی نفی کر رہا ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ملک کے پسماندہ طبقے کو ان دونوں شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سہولتیں بہم پہنچائی جائیں لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے اور غریب مریضوں کو پہلے سے دی گئی سہولتوں سے بھی ہاتھ کھینچا جا رہا ہے۔ حکومت کا یہ فیصلہ نہ صرف غریب مریضوںپر بری طرح اثرانداز ہو گا بلکہ اس سے متوسط طبقہ بھی پریشانی کا شکار ہو جائے گا۔ ہم گزارش کریں گے کہ سرکاری ہسپتالوں میں نادار اور بے سہارا مریضوں کے لئے سہولتوں پر مبنی پہلے سے پرانا نظام نہ صرف رائج رہنا چاہئے بلکہ غریب مریضوں کو مزید سہولتیں بہم پہنچانے کی گنجائش نکالی جانی چاہئے۔ لہٰذا نادار لوگوں کو مزید امتحان میں نہ ڈالاجائے کیونکہ یہی فلاحی ریاست کا تقاضا ہے، فلاحی ریاست نعروں اور دعووں سے نہیں عمل سے وجود میں آتی ہے۔