سپریم کورٹ نے نجی تعلیمی اداروں کی فیسوں کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق پنجاب اور سندھ حکومت کے قوانین کو درست قرار دیتے ہوئے جنوری 2017ء کے بعد کئے گئے فیسوں میں اضافہ کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ تعلیم ہر بچے کا حق اور آئین پاکستان کے مطابق مساوی تعلیمی مواقع فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر بدقسمتی سے وطن عزیز میں سات دہائیوں سے نہ صرف تعلیم انحطاط پذیر ہے بلکہ مختلف طبقات کے لحاظ سے نصاب میں فرق بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ حکومت کی تعلیم بیزار پالیسیوں کی وجہ سے نجی شعبہ نے اس مقدس فریضہ کو کاروبار بنا کر رکھ دیا ہے۔ ایک طرف گلی محلوں میں ایک ایک کمرے کے سکول چند سو روپے فیس لے کر قوم کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں تو دوسری طرف اشرافیہ کے سکول من چاہی فیسیں وصول کر کے بھی بچوں کی اخلاقیا ت کو تباہ کر رہے ہیں۔ المیہ تو یہ ہے کہ ماضی میں صرف سکول کی سطح تک ہی نجی تعلیمی ادارے تھے اعلیٰ تعلیم کا فریضہ سرکاری شعبہ میں انجام دیے جانے کے باعث میرٹ اور اہلیت کو کسی حد تک معیار بنایا جاتا تھا اب ہائر ایجوکیشن ایسے حساس شعبہ میں نجی کالجز کے درآنے سے تعلیم مہنگی اور عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو سپریم کورٹ کا فیسوں میں اضافہ کو کالعدم قرار دینا لائق تحسین اقدام ہے۔ بہتر ہو گا حکومت سکولوں کے بعد اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بھی فیس کی مانیٹرنگ کا نظام وضع کرے تاکہ غریب کے بچوں کو بھی مساوی تعلیمی مواقع مل سکیں۔
سکول فیس میں اضافے کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ
اتوار 15 ستمبر 2019ء
سپریم کورٹ نے نجی تعلیمی اداروں کی فیسوں کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق پنجاب اور سندھ حکومت کے قوانین کو درست قرار دیتے ہوئے جنوری 2017ء کے بعد کئے گئے فیسوں میں اضافہ کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ تعلیم ہر بچے کا حق اور آئین پاکستان کے مطابق مساوی تعلیمی مواقع فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر بدقسمتی سے وطن عزیز میں سات دہائیوں سے نہ صرف تعلیم انحطاط پذیر ہے بلکہ مختلف طبقات کے لحاظ سے نصاب میں فرق بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ حکومت کی تعلیم بیزار پالیسیوں کی وجہ سے نجی شعبہ نے اس مقدس فریضہ کو کاروبار بنا کر رکھ دیا ہے۔ ایک طرف گلی محلوں میں ایک ایک کمرے کے سکول چند سو روپے فیس لے کر قوم کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں تو دوسری طرف اشرافیہ کے سکول من چاہی فیسیں وصول کر کے بھی بچوں کی اخلاقیا ت کو تباہ کر رہے ہیں۔ المیہ تو یہ ہے کہ ماضی میں صرف سکول کی سطح تک ہی نجی تعلیمی ادارے تھے اعلیٰ تعلیم کا فریضہ سرکاری شعبہ میں انجام دیے جانے کے باعث میرٹ اور اہلیت کو کسی حد تک معیار بنایا جاتا تھا اب ہائر ایجوکیشن ایسے حساس شعبہ میں نجی کالجز کے درآنے سے تعلیم مہنگی اور عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو سپریم کورٹ کا فیسوں میں اضافہ کو کالعدم قرار دینا لائق تحسین اقدام ہے۔ بہتر ہو گا حکومت سکولوں کے بعد اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بھی فیس کی مانیٹرنگ کا نظام وضع کرے تاکہ غریب کے بچوں کو بھی مساوی تعلیمی مواقع مل سکیں۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں اتوار 15 ستمبر 2019ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں