گوجرانوالہ میں پرائیویٹ سکول کی حفاظتی دیوار گرنے کے باعث ملبے تلے دب کر پانچ کمسن طالبعلم اور لیڈی ٹیچر جاں بحق جبکہ طالب علم بچوں سمیت 13افراد شدید زخمی ہو گئے۔ہر شہر، قصبے اور گائوں کے گلی محلوں میں ایک ایک کمرے میں سکول کھلے ہوئے ہیں۔ یہ سکول محکمۂ تعلیم کے پاس رجسٹرڈ ہیں نہ ہی کوالیفائڈ سٹاف ہے۔ نصاب بھی غیر معیاری ہوتے ہیں۔ ہر ضلع میں محکمہ تعلیم کے دفاتر موجود ہیں لیکن سرکاری افسران نے آج تک ان غیر رجسٹرڈ سکولز کیخلاف کارروائی کی نہ ہی انتظامیہ نے امن و امان کے حوالے سے ان سکولوں کی سکیورٹی اور دیکھ بھال کے بارے کبھی کوئی لائحہ عمل تشکیل دیا۔ حکومت نے سکولوں کی بلڈنگ بارے قانون بنا رکھا ہے لیکن محکمہ تعلیم اربوں روپے کے فنڈز لینے کے باوجود ان قواعد و ضوابط پر عملدرآمد نہیں کرتا۔ باعث تعجب بات یہ ہے کہ مذکورہ متاثرہ سکول کا فٹنس سرٹیفکیٹ گزشتہ سال جاری ہوا ہے۔ جس سے اس امر کو تقویت ملتی ہے کہ متعلقہ سرکاری عملہ نے موقع پر جا کر سکول کی عمارت کو دیکھا ہی نہیں۔ اپنے دفاتر میں بیٹھ کر ہی ساری کارروائی کر دی۔ اس غفلت اور لاپرواہی پر ان کے خلاف تو پہلی فرصت میں کارروائی کی جائے اور اس کے بعد محکمہ تعلیم گوجرانوالہ کے ذمہ داران کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کی جائے جن کی غفلت کی بنا پر حادثہ رونما ہوا ہے اور تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکولز کی عمارتوں بارے قواعد پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے تا کہ آئندہ کسی ماں کی گود نہ اجڑے۔