لاہور(اشرف مجید)پنجاب بھر میں ڈرائیونگ لائسنس کا طریقہ کار شہریوں سمیت خود ٹریفک پولیس کیلئے وبال جان بن گیا ، آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی نا اہلی کے باعث شہریوں کے فنگر پرنٹ میچ ہونا بھی مشکل ہو گیا ،شہری گھنٹوں خوار ہونے کے بعد بغیر لائسنس لئے واپس جانے لگے ،شہریوں اور ٹریفک اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی معمول بن گئی ،صورت حال کا علم ہونے پر ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب عمران محمودنے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کر کے جلد از جلد مسائل حل کرنے کی ہدایت کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں ڈرائیونگ لائسنس کا حصول عوام کیلئے مشکل ہو گیا ۔ سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا عوام کو10 انگلیوں کو بائیو میٹرک کرانے میں پیش آ رہی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے تو لرننگ لائسنس،رینیول لائسنس یا ریگولر لائسنس بناتے وقت10 انگلیوں کے بائیو میٹرک کرانے میں 8سے 10منٹ لگتے تھے لیکن اب سکیننگ مشینوں نے انگلیوں کو سکین کرنا بھی بند کر دیا گزشتہ روز برکی روڈ کے رہائشی حاجی رحمان ولد عمر رحمان جسکا شناختی کارڈ نمبر 42101-1540665-9ہے صبح 9 بجے سی ٹی او آفس میں اپنا لرننگ لائسنس بنوانے کیلئے گیا جہاں ٹریفک پولیس نے پہلے انہیں میڈیکل کیلئے منشی ہسپتال بھجوایا جہاں سے واپس 11بجے سی ٹی او آفس لرننگ برانچ پہنچا جہاں پر انہوں نے 3بجے تک اسے انگلیوں کی بائیو میٹرک کی تصدیق نہ ہونے پر بٹھائے رکھا ،اس دوران ٹریفک پولیس کی جانب سے چار گھنٹے سے اسکی 10انگلیوں کو سکین کرنے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن اسکی 8انگلیاں سکین ہو سکیں جبکہ دو انگلیوں کی سکیننگ تصدیق نہیں ہوئی جس پر اسے لرننگ لائسنس بھی جاری نہیں ہو سکا ،اس دوران شہری حاجی رحمان کی ٹریفک اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی بھی ہوئی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے ہر ضلع میں ڈرائیونگ لائسنس کا حصول شہریوں کیلئے مشکل بن چکا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب عمران محمود نے ڈرائیونگ لائسنس کے دوران انگلیوں کی بائیو میٹرک نہ ہونے پر ڈی آئی جی آئی ٹی سے رابطہ کیا ہے اور انہیں کہا ہے کہ انگلیوں کی بائیو میٹرک تصدیق کے عمل میں رائج مشکلات کو دور کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں ۔