لاہور(سپورٹس رپورٹر) پاکستان میں 10 سال بعد انٹرنیشنل ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی کے امکانات روشن ہو گئے ، سری لنکن کرکٹ بورڈ نے سکیورٹی رپورٹ مثبت قرار دے دی ہے تاہم ذرائع کا دعوی ہے کہ اپنی حکومت اور کھلاڑیوں سے بات کرنے کے بعد سری لنکا ٹیم ایک ٹیسٹ میچ کھیلنے کے لئے پاکستان آ ئیگی اور ممکنہ طور پر یہ ٹیسٹ میچ قذافی سٹیڈیم میں کھیلا جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق سری لنکن کرکٹ بورڈ کے سی ای او ایشلے ڈی سلوا کا بیان سامنے آیا ہے کہ سکیورٹی ٹیم کا فیڈ بیک بہت مثبت رہا ہے ۔سری لنکن بورڈ کے سی ای او نے مزید کہا کہ اپنی حکومت سے بھی پاکستان کے دورے کے حوالے سے رابطہ کریں گے ۔یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے سری لنکا کو کراچی اور لاہور میں دو ٹیسٹ میچز کھیلنے کی پیشکش کی تھی جس کے بعد سری لنکا کے 4 رکنی وفد نے لاہور اورکراچی کا دورہ کیا تھا۔ سری لنکا کے سکیورٹی وفد نے پاکستان میں سب اچھا ہے کہ رپورٹ دے دی۔ دوسری جانب سری لنکن کرکٹ بورڈ کو دورے کے لیے آمادہ کرنے کا بڑا چیلنج درپیش ہے ، سری لنکن بورڈ کا کہنا ہے کہ دورہ کے لئے باقاعدہ اعلان کرنے سے قبل کھلاڑیوں کو پاکستان کے دورے میں کم ازکم ایک ٹیسٹ میچ کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔اس سورتحال کے بعد رواں سال پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔یاد رہے کہ مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر لاہور میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے حملے کے بعد سے پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے اور اس کے بعد سے قومی ٹیم نے کوئی بھی ٹیسٹ میچ اپنی سرزمین پر نہیں کھیلا تاہم سری لنکن سکیورٹی وفد کی مثبت رپورٹ کے بعد اب پاکستان 10سال کے طویل وقفے کے بعد پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ کی میزبانی کر سکتا ہے ۔پاکستان اور سری لنکا کے درمیان شیڈول سیریز ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے ۔ اسی پیشکش کو مدنظر رکھتے ہوئے سری لنکن کرکٹ بورڈ نے موہن ڈی سلوا کی زیر سربراہی اپنا سکیورٹی وفد پاکستان بھیجا تھا ۔یاد رہے کہ سری لنکا کی ٹیم نے اکتوبر 2017 میں لاہور میں ٹی20 انٹرنیشنل میچ کھیلا تھا لیکن اس میں بھی اس وقت کے سری لنکن کپتان اپل تھارنگا، لاستھ ملنگا سمیت متعدد نامور کھلاڑیوں نے شرکت نہیں کی تھی۔یہ دورہ انتہائی کامیاب رہا تھا اور اس کی بدولت پی سی بی کو دیگر انٹرنیشنل ٹیموں کو پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی دعوت دینے میں مدد ملی تھی۔اگر سری لنکن ٹیم پاکستان میں ٹیسٹ میچ کھیلتی ہے تو یہ ایک طریقے سے مشکل وقت میں پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کا مثبت جواب ہو سکتا ہے ۔