اسلام آباد،لاہور(خبر نگار، نامہ نگار خصوصی)سندھ حکومت نے سینٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کردیا ہے ۔جواب میں وفاقی حکومت کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ریفرنس سیاسی مصلحت پر دائر کیا گیا ، اس لیے سپریم کورٹ اس پر رائے دینے سے انکار کردے ۔مزید کہا گیا ہے کہ مملکت کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس میں کوئی قانونی سوال نہیں اٹھایا گیا۔چیف سیکرٹری سندھ کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے توسط سے جمع کرائے گئے 18صفحات پر مشتمل تحریری جواب میں حکومت سندھ نے کہا ہے سینٹ الیکشن پر آئین کے آرٹیکل 226کا مکمل اطلاق ہوتا ہے ، الیکشن ایکٹ 2017 میں صرف سینٹ انتخابات کا طریقہ کار واضح کیا گیا ہے ۔ سندھ حکومت نے کہا ہے کہ صدارتی ریفرنس مفروضوں کی بنیاد پر بنایا گیا جس میں ہارس ٹریڈنگ کا کوئی ثبوت فراہم کیا گیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ ان انتخابی اصلاحات کی ضرورت کیوں پیش آئی ۔سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے ویلتھ ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایف بی آر کے وکیل کوہدایت کی ہے کہ وہ ادارے سے نئی ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کریں کہ ویلتھ ٹیکس کیخلاف شریف خاندان کی اپیلوں پر کیا فیصلہ ہواہے ۔عدالت عظمیٰ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کے ملزمان کی رہائی کا حکم معطل کرنے کی سندھ حکومت کی استدعا ایک بار پھر مسترد کردی اور آبزرویشن دی کہ ملزمان کو حراست میں رکھنے کا کوئی حکم موجود نہیں۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اپنایا ملزم احمد عمر شیخ کے جیل سے دہشتگردوں کیساتھ روابط کا انکشاف ہوا ہے ۔ایڈووکیٹ جنرل نے اعتراف کیاکہ جیل سے دہشتگردوں کیساتھ روابط ہونا سندھ حکومت کی ناکامی ہے ۔سپریم کورٹ کے جسٹس منظوراحمد ملک کی سربراہی میں قائم بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈپٹی کمشنر لاہور کا نامناسب لباس پہن کر پیش ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے افسران کے عدالت پیش ہونے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا۔چیف سیکرٹری نے عدالت کو آئندہ شکایت کا موقعہ نہ دینے کی یقین دہانی کرادی جبکہ ڈی سی لاہور نے نامناسب لباس پر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔