اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی) پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 8سال بعد پاکستان کی سب سے بڑی آئل ریفائنری پارکو کا چیف ایگزیکٹو آفیسر خلاف قواعد وضوابط تعینات کرنے کی راہ ہموار کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ سادات حیدر کنسلٹنٹ کی جانب سے غیرموزوں قرار دئیے گئے امیدوار کو اہل امیدوار بنانے کیلئے پٹرولیم ڈویژن میں ہائی پاورڈ چار رکنی کمیٹی قائم کرکے دوبارہ انٹرویو کئے گئے ۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے رائے طلب کرنے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے پٹرولیم ڈویژن کے اقدام کے مخالفت کردی۔ وفاقی کابینہ میرٹ، شفافیت اور عوامی مفاد کی روشنی میں حتمی فیصلہ آج کرے گی۔طارق رضاوی 2012سے پارکو کے چیف ایگزیکٹو تعینات چلے آرہے ہیں۔ 72سال کی عمر تک پہنچنے کے باوجود انہیں پٹرولیم ڈویژن کی آشیرباد سے تعینات رکھا گیا۔ تین سال بعد نئے چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی لازم تھی۔ 92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سرکاری کمپنیوں میں سالوں سے جاری ایڈہاک ازم اور مدت ملازمت میں توسیع کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات شروع کئے گئے مگر پٹرولیم ڈویژن نے میرٹ اور شفافیت کی پاسداری کیلئے پرانی روش تاحال ترک نہیں کی۔ پارکو آئل ریفائنری کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی کا عمل اکتوبر 2019 میں شروع ہوا۔ بہترین امیدوار کے چناؤ کیلئے سادات حیدر ایچ آر کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی گئیں۔ ماہر کنسلٹنٹ نے احسن خان، اکبر علی خان اور سید زوار حیدر کا چیف ایگزیکٹو آفیسر پارکو آئل ریفائنری کے عہدے کے غیرموزوں قراردیا تو وزیر پٹرولیم عمر ایوب اور معاون خصوصی پٹرولیم ڈویژن ندیم بابر نے اپنی ہی وزارت کی چار رکنی کمیٹی قائم کرکے ماہر کنسلٹنٹ کی سفارش مسترد کردی۔ چار رکنی کمیٹی نے دوبارہ انٹرویو کا سلسلہ شروع کرکے پانچ امیدوار شارٹ لسٹ کرلئے جس میں احسن خان، شاہد محمود خان،یعقوب ستار،اکبر علی خان اور سید زوار حیدرکا نام شامل ہے ۔ پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے وزیراعظم کو سمری ارسال کی گئی تو وزیراعظم آفس نے پٹرولیم ڈویژن کے اس اقدام پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے رائے مانگی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بھی پٹرولیم ڈویژن کے فیصلے کودوٹوک اندار میں مسترد کرتے ہوئے تینوں امیدواروں کو دوبارہ اہل قرار دینے کی مخالفت کردی۔ ذرائع کا کہناہے کہ احسن خان کا اہم وفاقی وزیر سے قریبی تعلق ہونے کی وجہ سے پٹرولیم ڈویژن انہیں چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کرانا چاہتا ہے ۔ دوسری جانب پٹرولیم ڈویژن نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے ای سی سی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہر 15روز بعد مقرر کرنے کی منظوری حاصل کی تاہم وفاقی کابینہ نے ای سی سی کے فیصلے کی توثیق کرنے سے انکار کردیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے 4اگست کے اجلاس کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمت 15 روز بعد مقرر کرنے کی توثیق سے انکار کرتے ہوئے پٹرولیم ڈویژن سے آئندہ اجلاس میں سمری کے ہمراہ تفصیلی بریفنگ طلب کی تھی۔ پٹرولیم ڈویژن کے دونوں اہم ترین امور آج وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کئے جائینگے ۔