سٹیٹ بنک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے مالیاتی پالیسی کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت شرح سود کو 13.25فیصد پر برقرار رکھا گیاہے شرح سود کو پہلی سطح پر برقرار رکھنے سے مہنگائی میں مزید اضافے کے امکانات کم ہیں لیکن مہنگائی کی حالیہ لہر آئندہ مہنگائی میں کمی کے امکان کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ اس وقت کھانے پینے کی اشیاء میں ہوشربا اضافہ بھی مہنگائی کی ایک وجہ ہے، چار برس کے دوران کرنٹ اکائونٹ خسارے میں 73.5فیصد کمی آئی ہے یہ موجودہ حکومت کی عوام دوست پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے۔ نجی شعبے کے قرضوں میں 4.1ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ مجموعی ذخائر میں 1.16ارب ڈالر اضافے سے روپے کی قدر میں بھی 5.6فیصد اضافہ ہوا ہے۔ شرح سود اگر سنگل ہندسے تک لائی جا سکے تو اس سے کاروباری معاملات میں کافی حد تک بہتری واقع ہو گی۔اگر کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی اور زرمبالہ کے مجموعی ذخائر بڑھنے کا تسلسل جاری رہا تو امید ہے کہ آئندہ کچھ عرصے میں مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہو گی۔ گو حکومت نے مہنگائی کی شرح 7فیصد کی حد تک لانے کیلئے آئندہ 2برس کا ٹارگٹ مقرر کر رکھا ہے لیکن یہ ٹارگٹ تب جا کر پورا ہو گا اگر حکومت ملک کا سیاسی ماحول درست کرے۔ اس وقت ملک میں افراتفری اور افواہوں کا بازار گرم ہے۔ سردست ان افواہوں کا سدباب کر کے تاجر برادری کو کاروبار دوست ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک تاجر برادری کو اچھا ماحول نہیں ملے گا تب تک مسائل جوں کے توں ہی رہیں گے اس لئے حکومت بے یقینی کی صورتحال کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرے تاکہ مسائل میں کمی واقع ہو۔