اسلام آباد(وقائع نگار،لیڈی رپورٹر) بچوں سے بڑھتے ہوئے زیادتی کے واقعات کے تدراک کے حوالے سے سینٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں کنوینر سینیٹر روبینہ خالد نے بچوں سے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام، وجوہات اور معاملات کو بہتر کرنے کیلئے ہمیں مل کر اقدامات کرنا ہونگے ۔ سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مانسہرہ میں بچے سے زیادتی کی تفصیلات اور میڈیکل میں ایسے کیسز کے حوالے سے درپیش مسائل کے علاوہ کمیٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل کا جائزہ لیا گیا۔آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے خصوصی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ متعلقہ اداروں کو اعتماد میں لے کر موثر قوانین بنائے جائیں گے ۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ایسے واقعات کے تدارک کیلئے نہ صرف موجودہ قوانین کا جائزہ لے کر خامیوں کو دور کیا جائے گا بلکہ سخت سزائیں تجویز کر کے مجرموں میں خوف پیدا کیا جائے گا۔ سینیٹر رانا مقبول احمد نے کہا کہ قانونی اور معاشرتی طور پر قوانین کو مزید موثر کرنے سے بھی بہتری لائی جا سکتی ہے ۔ ایسے کیسز کے ٹرائل جلد مکمل ہونے چاہئے ، تفتیش کا بھی ایک خاص وقت مقرر کیا جائے ۔ڈی آئی جی ایبٹ آباد نے بتایا کہ مدرسوں میں اصلاحات، سی سی ٹی وی کیمرے ، مختلف عمر کے بچوں کیلئے علیحدہ رہائش، غربت میں کمی، لوگوں کو تعلیم اور شعور اجاگر کرنے اور بے روزگار ی میں کمی کر کے بہتری لائی جا سکتی ہے ۔دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں کیلئے 21 ارب 55 کروڑ کے ترقیاتی بجٹ کی سفارشات منظور کرلی گئیں۔ قائمہ کمیٹی اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام 2021 کی بجٹ سفارشات کی منظوری دی گئی۔ بجٹ میں ایف سی بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 3 ارب 69 کروڑ مختص کرنے کی سفارش کی گئی ۔ ایف سی پختونخوا کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 6 ارب 12 کروڑ، پنجاب رینجرز کیلئے 70 کروڑ 42 لاکھ اور سندھ رینجرز کیلئے 1 ارب 2 کروڑ مختص کرنے کی سفارش کی گئی۔ اجلاس میں بتایاگیا کہ وزارت داخلہ نے آئندہ مالی سال 112 نئے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ، جاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے 10 ارب 40 کروڑ اور نئے 112 منصوبوں کیلئے 11 ارب 15 کروڑ مختص کرنیکا مطالبہ کیا گیا۔