اسلام آباد(خبرنگار،اے پی پی، صباح نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے اینٹی ریپ بل 2020ء کی کثرت رائے سے منظوری دے دی جس کے تحت جنسی زیادتی کے مجرم کو دوبارہ جرم کرنے پر نامرد کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ اینٹی ریپ بل دن رات کی محنت اور کوشش کے بعد تیار کیا گیا ہے ، اپوزیشن سے اپیل ہے کہ وہ بل کی قومی اسمبلی سے منظوری کے دوران مخالفت نہ کرے ۔قائمہ کمیٹی نے اینٹی ریپ بل 2020، کریمنل لا ترمیمی بل 2021 اور نیب ترمیمی بل بھی 2021 منظور کرلئے ۔ پاکستان پیپلزپارٹی، جمعیت علماء اسلام نے مخالفت جبکہ مسلم لیگ ن نے حمایت کردی۔چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔ اینٹی ریپ بل کے نکات پر پی پی پی کی نفیسہ شاہ نے شدید اعتراضات اٹھائے ۔پی پی پی کے حسین طارق نے کہا کہ موجودہ قوانین کو زیادہ موثر کرلیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا، جے یو آئی(ف) کی عالیہ کامران نے بھی کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے ، کیسے پورے پاکستان پر نافذالعمل ہوگا، صوبے ہائیکورٹس کے ماتحت ہیں، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اس پر مشاورت کیوں کی گئی۔قائمہ کمیٹی نے 4 کے مقابلے میں 8 ووٹ سے اینٹی ریپ بل 2020 منظور کرلیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ محمود بشیر ورک کی حمایت کا مطلب ہے میرا بل ٹھیک ہے ۔ نفیسہ شاہ اور عالیہ کامران نے اختلافی نوٹ لکھا کہ بل کی منظوری سے عدلیہ میں تفریق پیدا ہوسکتی ہے ۔ رکن مسلم لیگ ن محمود بشیر ورک نے تینوں حکومتی بل کے حق میں ووٹ دیا۔