مکرمی !آج کل سوشل میڈیا کا زیادہ تر استعمال سیاسی جماعتیں اور ان کے کارکن کر رہے ہیں۔جو اپنے مؤقف کو درست ثابت کرنے اور مخالفین کو بدنام کرنے کے لئے تضحیک آمیز کارٹونز،من گھڑت الزامات پر مبنی تحریریں، ویڈیوز،تصاویر اور مختلف طریقوں سے جھوٹا پروپیگنڈا کر کے شرفاء و معززین کی پگڑیاں اچھالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ اپنی رائے کو مدلل بنانے کے لیے زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہیں'جبکہ دوسروں کی رائے کو سطحی اور بے وقعت قرار دے کر مسترد کر دیتے ہیں۔ہر طرح کی غلیظ زبان،نازیبا الفاظ کا استعمال اور ہر اخلاق سے گری ہوئی پوسٹ کو ان سے نسبت دے کر شیئر کر کے معاشرے میں بے چینی کا موجب بن رہے ہیں۔ پاکستان میں سائبر کرائمز کی روک تھام کے حوالے سے قوانین تقریباً دس سال پہلے سے نافذ ہیں'جن کے تحت سائبر کرائم مثلاً نفرت انگیز تقریر، فرقہ واریت پھیلانے،مذہبی منافرت،دھوکہ دہی، غیر اخلاقی تصاویر شائع کرنے،انٹرنیٹ کے ذریعے دہشتگردوں کی فنڈنگ، انٹرنیٹ ڈیٹا کا غلط استعمال اور موبائل فون سموں کی غیر قانونی فروخت پر عدالت کی طرف سے مختلف نوعیت کی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔وطن عزیز میں امن و امان کا سلسلہ برقرار رکھنے کے لئے اخلاقیات اور شرم و حیا سے عاری ان نام نہاد سوشل میڈیا صارفین کی اخلاقی تربیت ناگزیر ہے۔سوشل میڈیا کی مادر پدر آزادی کو روکنے کے لیے چند ماہ پہلے سائبر کرائم ونگ کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے؟جو سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے بچانے اور ابلاغ کو مثبت استعمال کے قابل بنانے کیلئے کوئی لائحہ عمل بنائیگی۔ امید ہے کہ ادارے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے متحرک ہوجائیں گے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی کڑی نگرانی کر کے سیاست اور صحافت کی آڑ میں انتشار پھیلانے والوں کا گھیرا تنگ کیا جائے گا تاکہ سوشل میڈیا پر سیاسی' علاقائی' نسلی'لسانی'مذہبی منافرت اور ملک دشمن سرگرمیوں کو یقینی طور پر روکا جا سکے۔( اقبال حسین اقبال،گلگت)