اسلام آباد (نامہ نگار) کراچی میں کیپٹن صفدر اور مریم نواز کے ساتھ بدسلوکی،نجی زندگی میں مداخلت اور آئی جی سندھ کے اغوا کے معاملہ پر خصوصی کمیٹی کی تشکیل کیلئے اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کی قرارداد پرچیئرمین سینٹ نے معاملہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کر دیا۔پیپلزپارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے وزیر توانائی عمرایوب خان پر پیسے لے کر سی ای او پیسکو لگانے کا الزام لگایا توعمر ایوب خان نے انہیں کو جھوٹا قرار دے کر معاملہ استحقاق کمیٹی اور نیب کے سپرد کرنے کا مطالبہ کردیا۔ چیئرمین صادق سنجرانی نے معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا۔سینٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔ عمر ایوب خان کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے نعرے بازی بھی کی۔ وزیر توانائی نے بتایاکہ گیس کے ذخائر ڈیمانڈ سے کم ہیں، موسم سرما میں لوڈ شیڈنگ کرنا مجبوری ہوگی۔قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ واقعہ کی صوبائی حکومت اور آرمی انکوائری کر رہی ہے ، رپورٹس کا انتظار کرنا چاہئے ۔سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ یہ حساس معاملہ ہے ،سینیٹ کو بھی تحقیقات کرنی چاہئے ،یہ آگے چل کر آئینی بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے ۔سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ یہ صوبائی حکومت کے معاملات میں دخل اندازی ہے ،پارلیمان نے کردار ادا نہ کیا تو یہ قوم کی مجرم ہو گی ۔وزیر قانون فروغ نسیم نے کہاکہ اگر کسی نے کوئی دبائو ڈالا تو وہ غلط تھا،لیکن جو کچھ مزار قائد پر کیا گیا کیا وہ ٹھیک تھا؟یہ تمام چیزیں ملتی جلتی ہیں۔وزیر اطلاعات شبلی فرازنے کہاکہ کیپٹن صفدر لیڈر نہیں نواز شریف کے داماد ہیں اور مزار قائد کی بے حرمتی کی ،جس نے ہلڑ بازی کی اسکو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے ، اپوزیشن سیاست چمکانا چاہتی ہے ،سندھ کی ایک نا اہل اور کرپٹ حکومت ہے ،جس نے مزار قائد کاتقدس پامال کیا اسے زیر بحث لایا جائے ۔اس دوران اپوزیشن نے نو ڈکٹیشن ،نوڈکٹیشن کے نعرے لگائے ۔چیئرمین سینٹ نے معاملہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کردیا۔سینیٹر سسی پلیجو نے کہاکہ یہ حکومت آرڈیننس فیکٹری بن چکی ہے ،یہ سندھ اور بلوچستان کے 300سے زائد جزائر کی بات ہے ،بہتر ہے آرڈیننس واپس لے لیں۔اجلاس کے دوران سینیٹر فدا محمد نے کورم کی نشاندہی کردی، کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس آج صبح ساڑھے 10بجے تک ملتوی ہوگیا۔