اسلام آباد(آن لائن،مانیٹرنگ ڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے سی پیک سے متعلق بے بنیاد عوئوں کو مسترد کردیا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت ایف اے ٹی ایف کے معاملے پربات ہوئی، امریکی صدر کے متوقع دورہ پاکستان کا شیڈول طے نہیں ہوا ۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایلس ویلز کے حالیہ بیان پر واضح کیا کہ سی پیک کا مجموعی قرض تقریباً 4 ارب 90 کروڑ ڈالر ہے جو ملک کے مجموعی قرض کا 10 فیصد بھی نہیں ،سی پیک پاکستان کیلئے تبدیلی کا منصوبہ ہے ،اس کی جلدتکمیل اولین ترجیح ہے ، منصوبے کو پاکستان کے عوام کیلئے معاشی فوائد اور سماجی اقتصادی ترقی کے طور پر سمجھنا چاہیے ،سی پیک کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کیلئے تمام ممالک کو خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستان ایف اے ٹی ایف کی ضروریات کو پورا کرنے کے اقدامات کر رہا ہے ،پاکستان امریکی صدر کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے کردار کی پیش کش کا خیر مقدم کرتا ہے ، بھارت کا بیلسٹک میزائل نظام خطے کے استحکام کو نقصان پہنچا سکتا ہے تاہم پاکستان کے پاس اس میزائل کوروکنے کی تکنیکی صلاحیت ہے ،جنرل راوت کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے ۔ترجمان نے ون چائنہ پالیسی کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے ۔