ملتان(سپیشل رپورٹر؍خصوصی رپورٹر)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سی پیک پر امریکی نائب وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہیں، ایلس ویلز نے ذاتی حیثیت میں رائے دی، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، منصوبے کو وسعت دینے کیلئے فیز ٹو کا آغاز کر دیا،سی پیک اقتصادی ترقی کیلئے ناگزیر اورگیم چینجر ہے ، منصوبے جاری رہیں گے ۔انہوں نے کہا امریکہ و دیگر ممالک اگر اس منصوبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہیں تو اعتراض نہیں۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے مسئلہ پر ناروے کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا اور اپنی تشویش کا اظہار کیا اور ناروے میں اپنے سفیر کو بھی کہا کہ وہ اس معاملے پر ناروے حکومت سے بات کریں،ناروے کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گستاخ قرآن کیخلاف کارروائی کرکے سزا دی جائے اور قرآن مجید کی بے حرمتی روکنے والے کو فوری طور پر رہا کیا جائے ۔ وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان کے داخلی و خارجی حالات کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پس پشت چلا گیاتھا اور میڈیا کی توجہ اٹھ گئی تھی جس پر حکومت نے مسئلہ کشمیر کوعالمی سطح پر پھر سے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ،میڈیا مسئلہ کشمیر کو نمایاں طور پر اجاگر کرے ۔انہوں نے کہا کشمیر سیل کے اگلے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو مدعو کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکشمیر کے مسئلے پر سیاسی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں، قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے اور رہے گی۔ انہوں نے کہا عمران خان احتساب کے لئے پرعزم ہیں اور حکومت صاف اور شفاف احتساب چاہتی ہے لیکن کوئی بھی احتسابی عمل سے گزرنا نہیں چاہتا، احتساب کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، احتساب کا سامنا کرنے والے تمام لوگوں کی خواہش ہے کہ وہ بیرون ملک چلے جائیں۔ انہوں نے کہا آصف زرداری کے کیس پر تبصرہ نہیں کرناچاہتا، کیس کا فیصلہ کورٹ نے کرنا ہے ۔انہوں نے کہاسندھ حکومت تحقیقات میں نیب و دیگر اداروں سے تعاون نہیں کررہی تھی،اس لئے زرداری کا کیس پنڈی منتقل کیا گیا۔مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا مولانا اسلام آبادسے کیا لیکر گئے ، اسکا جواب وہ ہی دے سکتے ہیں۔نواز شریف کی صحت کے بارے وزیراعظم کے بیان پر ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔قبل ازیں شاہ محمود قریشی نے سیاسی و سماجی شخصیت ملک احمد بخش کی قل خوانی میں شرکت کی۔