اس بات میں تو اب کوئی شک نہیں رہا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کیلئے لائف لائن بن چکا ہے۔ دیکھنے میں تو سی پیک صرف ایک سڑک ہے مگر اس سڑک کے اطراف اور اس سڑک سے گزرنے والی ٹریفک حقیقت میں پاکستان کا معاشی مستقبل ہے۔ اسی وجہ سے بھارت نہیں چاہتا ہے کہ یہ عظیم منصوبہ کامیاب ہو اور اس نے حسب سابق سی پیک کے خلاف سازشوں کا آغاز کر دیا ہے۔ خاص طور پر پاکستان میں سی پیک کے نقطہ آغاز گلگت بلتستان کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ اس منصوبہ بندی میں گلگت بلتستان مں دہشت گردی بھی شامل ہے۔ سی پیک منصوبہ کی تاریخی ، تزویراتی اور اقتصادی اہمیت اگرچہ اب کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ قوم جمہوری حکومت کی جانب سے معاشی ثمرات کی منتظر بھی ہے جب کہ اس اہم ترین قومی اقتصادی منصوبہ کو سبوتاژ کرنے کے خدشات بھی غیر معمولی شکل اختیار کررہے ہیں اور پہلی بار اس کی نشاندہی ایک اعلیٰ چینی عہدیدار نے کی ہے۔چین نے بھارت کو واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے بلوچستان یا پاک چین اقتصادی راہداری کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھا تو چین بلا تاخیر اسے منہ توڑ جواب دیگا۔ بھارت کا کوئی بھی اقدام صرف پاکستان کے خلاف ہی نہیں ہوگا بلکہ اس کے نتیجے میں چین اور بھارت کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ جائے گی۔ یہ حقیقت ہے کہ ’’سی پیک‘‘ منصوبہ جتنا عظیم الشان ہے، اس کی مخالفت کرنے اور اسے ناکام بنانے والے بھی اْتنے ہی بڑے حربے پر سامنے آرہے ہیں۔ بھارت اور امریکا اس کے مخالفین میں پیش پیش ہیں۔ جب سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم کے خلاف جدوجہد تیز ہوتی ہے۔ سی پیک کے خلاف بھارتی آوازیں اور سازشیں مزید بڑھتی جا رہی ہیں۔ حال ہی میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ بھارت کے طرف سے گلگت بلتستان میں سی پیک منصوبے پر تخریب کاری کی سازش کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور تقریباً 400 تخریب کار ٹرینگ حاصل کرنے کے لیے افغانستان پہنچ گئے ہیں۔ ان تخریب کاروں کو سی پیک کے ذیلی منصوبے مثلاً قراقرم ہائی وے اور دیگر اہم تنصیبات پر حملے کے لیے تیار کیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں گلگت پولیس نے دعویٰ کیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے تعاون سے سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے اور پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دینے کے لیے تیار منصوبے کو ناکام بنایا تھا۔جی بی پولیس نے بلاوارستان نیشنل فرنٹ سے تعلق رکھنے والے 12 ورکرز کو ضلع گزری کی یاسین ویلی سے حراست میں لیا اور ان کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا۔ گرفتارلوگوں کو ’را‘ نے فنڈنگ کی تھی تاکہ دہشت گردی سے گلگت بلتستان میں بدامنی پھیلائی جائے۔ اسی دہشت گردی کے سلسلہ میں گزشتہ روز گلگت بلتستان کے علاقے داریل میں شرپسندوں نے سیشن جج کی گاڑی پر فائرنگ کردی جس میں گو کہ جج اور ان کے اہلخانہ محفوظ رہے۔ جمعہ 3 اگست کو چلاس کے علاقے داریل اور تنگی میں دہشت گردوں نے 12 تعلیمی اداروں پر حملہ کر کے انہیں آگ لگادی تھی اور بارودی مواد سے تباہ کردیا تھا۔ جس پر پولیس نے علاقے میں آپریشن کیا جس میں دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس شہید ہوا جبکہ ایک دہشت گرد بھی مارا گیا۔ ترجمان حکومت گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ تعلیم دشمن عناصر افغانستان کے تربیت یافتہ ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ جب ڈیم بنانے کی بات کی تو سازشیں شروع ہوگئیںلیکن عوام ڈیم کے خلاف ہر سازش کو کچل دیں۔گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو دیامر بھاشا ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دیا ہے اور اس مقصد کے لیے خصوصی فنڈ بھی قائم کیا ہے جس میں ملک بھر سے عطیات موصول ہورہے ہیں۔ متعدد بینکوں نے عطیات وصول کرنے کے لیے خصوصی اکاؤنٹس بھی کھولے ہیں۔ بھارت یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سمیت گلگت بلتستان سمیت تمام جموں و کشمیر کا علاقہ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ پاکستان نے اس علاقے میں ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کر سکتا۔ بھارت میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھارتی وزارت خارجہ میں طلب کر کے انہیں ایک احتجاجی مراسلہ دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان آرڈر 2018 ء گلگت بلتستان کی حیثیت میں تبدیلی کی کوشش ہے جس پر بھارت کو اعتراض ہے کیونکہ گلگت بلتستان سمیت سارا کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ بھارت نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ نہیں بنا سکتا کیونکہ یہ بھارت کا حصہ ہے۔ اس صورت حال پر ہمارے دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر کی تمام ریاست متنازعہ خطہ ہے اس لیے مقبوضہ کشمیر پر بھارتی دعویٰ قابل قبول نہیں۔ اقوام متحدہ نے جموں و کشمیر میں حق خودارایت کے لیے قراردادیں منظور کر رکھی ہیں۔ بھارت من گھڑت احتجاج کے بجائے مقبوضہ وادی سے غیرقانونی تسلط ختم کرے اور وادی کے رہنے والوں کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دے۔ پاک چین دوستی کی علامت جب سے اقتصادی راہداری منصوبہ شروع ہوا ہے۔ گلگت بلتستان میں اقتصادی راہداری کے خلاف مظاہرہ تو دور کی بات ہے ایک شخص نے بھی مخالفت نہیں کی ہے گلگت بلتستان کا ہر فرد اقتصادی راہداری کو ترقی کا زینہ قرار دیتے ہوئے اس منصوبے کے تحفظ کے لئے کھڑا ہونا اپنا فرض تصور کرتا ہے۔ گلگت بلتستان کا ہر شہری اقتصادی راہداری کے تحفظ کے لئے بغیر وردی کے فوجی کا کردار ادا کر رہا ہے اور اپنے ملک پاکستان کے تحفظ کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں بھی گلگت بلتستان کے عوام ہی دے رہے ہیں۔