اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی، مانیٹرنگ ڈیسک ) امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز کے سی پیک اور ایم ایل ون پر بیان پر چینی سفارتخانے نے سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے ایلس ویلز کا بیان نیا نہیں بلکہ نومبر 2019کی تقریر کا چربہ ہے ۔ترجمان چینی سفارتخانے نے کہا امریکہ دنیا بھر میں پابندیوں کی چھڑی لیکر گھومتا ہے اور ممالک کو بلیک لسٹ کرتا رہتا ہے تاہم یہ امریکی عمل عالمی معیشت نہیں بلکہ اپنے سیاسی مفادات کیلئے ہوتا ہے ۔ ایلس ویلز نے ایک مرتبہ پھر سی پیک کے حوالے سے منفی ردعمل دیا جو نئی بات نہیں بلکہ نومبر 2019 والی تقریر کا تکرار ہے جسے پاکستان اور چین دونوں مسترد کر چکے ہیں۔پاک امریکہ بہتر تعلقات چاہتے ہیں تاہم پاک چین تعلقات اور سی پیک میں مداخلت نہیں چاہتے ۔ ہم امریکہ کے منفی پروپیگنڈے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ سچ کو مسخ کرنے اور جھوٹ کے پرچار کی اجازت نہیں دینگے ۔ چین پاکستانی عوام کے مفادات کو سب سے مقدم رکھتا ہے ۔ سی پیک منصوبوں کے مشترکہ فوائد پر باہمی مشاورت، تعاون پر یقین رکھتے ہیں۔سی پیک کے تحت گزشتہ 5سال میں 32منصوبے مکمل ، 75ہزار نوکریاں فراہم کیں۔ جی ڈی پی میں 2فیصد اضافہ ہوا۔سی پیک قابل عمل ہے یا نہیں پاکستانی عوام جواب دے سکتے ہیں،امریکہ نہیں۔عالمی معیار کی چینی کمپنیاں سی پیک منصوبے کا حصہ ہیں۔امریکہ اپنے سیاسی مقاصد کیلئے بلیک لسٹنگ کا ہتھیار استعمال کرتا ہے ۔امریکی طرز عمل ساری دنیا کیلئے ناقابل قبول ہے ۔پاکستان پر 110ارب ڈالر قرض میں زیادہ حصہ پیرس کلب ، آئی ایم ایف کا ہے ۔پاکستان پر سی پیک منصوبے میں قرض 5.8ارب ڈالر ہے ۔پاکستان پر چینی قرض کل غیر ملکی قرض کا 5.3فیصد ہے ۔پاکستان کو فراہم کردہ قرضے پر سود 2فیصد، واپسی کی مدت 20سے 25سال ہے ۔پاکستان نے سالانہ 30کروڑ ڈالر قرض واپسی کا سلسلہ 2021سے شروع کرنا ہے ۔ چین نے کسی ملک کو قرض واپسی پر نا مناسب شرائط عائد نہیں کیں اور نہ مجبور کیا۔پاکستان سے بھی غیر معقول مطالبات نہیں کرے گا۔ امریکہ مسلسل خودساختہ قرضہ جات کی کہانی میں مبالغہ آرائی کر رہا ہے ۔امریکہ کا حساب کتاب کمزور اورارادے بدترین ہیں۔واضح رہے ایلس ویلز نے سی پیک پر اپنی تنقید دہراتے ہوئے پاکستان سے اس میں شمولیت کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا کہا تھا۔تھنک ٹینک کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چین کے ون بیلٹ ون روڈ انیشی ایٹو منصوبے پر تنقید کی۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ سی پیک منصوبوں میں شفافیت نہیں، پاکستان کا قرض چینی فنانسنگ کیوجہ سے بڑھ رہا ہے ۔ ایلس ویلز کا کہنا تھا ورلڈ بینک کی جانب سے بلیک لسٹ کی گئی کمپنیوں کو سی پیک میں کنٹریکٹس ملے ہیں۔امریکی سفیر نے حال ہی میں قائم کی جانے والی سی پیک اتھارٹی کو مقدمات سے استثنیٰ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے تھے ۔انہوں نے حکومت سے بڑے منصوبوں پر شفافیت دکھانے کا مطالبہ کیا۔