مکرمی !قائد اعظم محمد علی جناح انگریزی میں تقریر کرتے تھے اور مسلمانوں کی اکثریت انگریزی نہیں جانتی تھی لیکن ان کو یقین تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح درست فرماتے ہیں۔قائد اعظم محمد علی جناح کے قول اور فعل میں تضاد نہیں تھا۔یاد رکھیں کہ لیڈر کے قول اور فعل میں تضاد نہیں ہوتا ۔جس کے قول اور فعل میں تضاد ہو ،وہ لیڈر نہیں ہوتا۔ عصر حاضر میں سیاسی رہنما انتخابی مہم میں عوام کو سبز باغ دکھاتے ہیں لیکن جب منتخب ہوجاتے ہیں تو وہ ساری باتیں فراموش کردیتے ہیں۔یعنی عصر حاضر کے اکثر سیاست دانوں کے قول اور فعل میں تضاد ہے ۔پاکستان کے لئے اخلاص اور لگن سے کام کرنا چاہیے۔ اداروں سے کرپشن ختم کرنی چاہیے۔ جب تک کرپشن ختم نہیں ہوتی،ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ جن لوگوں نے وطن عزیز پاکستان کیلئے سب کچھ قربان کیا، جب وہ اداروں میں کرپشن اور لوگوں کو راتوں رات امیر ہوتا دیکھتے ہیں تو کتنے افسردہ ہوتے ہیں۔ پاکستان کی کامیابی اور خوشحالی کیلئے سب اداروں کو کرپشن سے پاک کرنا ہوگا۔ موجودہ حالات میں بھی سیاست دانوں کو اکٹھے ہو کر حکومت کو مضبوط کرنا چاہئے ناکہ اپنے ذاتی مفادات کیلئے حکومت کے خلاف کوئی تحریک چلائیں۔ (خالد خان، کالاباغ)