وزیراعظم کے مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ایک پارٹی کے 36 رہنمائوں سے 24 ارب روپے کی زمینیں واپس لے لی گئی ہیں۔ صرف پنجاب میں گزشتہ دو برس کے دوران 210 ارب روپے سے زائد کی ریکوری ہوئی ہے۔ سیاستدانوں کا کام خدمت خلق کر کے عوام کے مسائل کم کرنا ہوتا ہے لیکن ہمارے ہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ یہاں پر کرائے کے مکان میں رہ کر کونسلر منتخب ہونے والے کے اگلے پانچ برس میں اپنے کئی گھر کرائے پر ہوتے ہیں۔ اس کے بینک اکائونٹس پیسوں سے بھرے ہوتے ہیں۔ یہ اندھیر نگری صرف پاکستان میں ہے اگر آپ یورپ سمیت وسطی ریاستوں کی سیاست کا جائزہ لیں تو وہاں پر لوٹ مار‘ کرپشن‘ اقربا پروری دور تک نظر نہیں آتی۔ ہمارے دیرینہ دوست ملک چین میں کرپشن کرنے والوں کو کڑی سزا ملتی ہے۔ بسااوقات انہیں جان سے ہاتھ دھونے پڑتے ہیں۔ 36 سیاسی رہنمائوں سے 24 ارب روپے کی زمینیں واگزار کروائی گئی ہیں جبکہ پنجاب سے 210 ارب روپے کی ریکوری ہوئی۔ ان تمام افراد کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے تھا۔ نہ جانے کب سے یہ لوگ سرکاری وسائل پر قابض ہو کر اسے اپنی ذات کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ دیگر سیاسی جماعتوں میں بھی موجود افراد دودھ کے دھلے نہیں ہیں اس لیے حکومت کو بلاتفریق احتساب کا عمل جاری رکھنا چاہیے تاکہ ملک سے کرپٹ عناصر کا صفایا کیا جا سکے۔