پولیٹیکل سائنٹسٹ سیاست کی جو بھی تعریف کریں پاکستان میں سیاست خوابوں کو بیچنے کا کاروبار ہی رہا ۔ کوئی نظام مصطفی کا خواب دکھا کر اقتدار تک پہنچا تو کوئی پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کا، کسی نے کرپشن کے خاتمے کے خواب عوام کی انکھوں میں سجائے ۔خواب جیسے بھی رہے ہوں ،حالات کی تلخی نے عوام کو بیدار کر کے ہر بار حقیقت آشکار کر دی۔ پی ڈی ایم کی جماعتوں کا دعویٰ تھا کہ ان کے مولانا ایسا منتر جانتے ہیں جس کے ذریعے مہنگائی کا جن بوتل میں بند کیا جا سکتا ہے مگر یہ فسوںصرف اقتدار کی کرسی پر ہی پڑھا جاسکتا ہے۔ بلاول بھٹو اور مریم نواز نے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے کے خلاف لانگ مارچ کئے اور دعویٰ کیا کہ عمران خان کی حکومت نے سٹیٹ بنک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا، جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت اور مہنگائی بڑھی۔ حکومت آئی ایم ایف کے حکم پر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے غربت کو جیتے جی مارنے کے ساتھ انڈسٹری کا گلا بھی گھونٹ رہی ہے۔ اگر عوام پی ڈی ایم کی قیادت کے ساتھ عمران خان حکومت کی دیوار گرانے کے لئے ایک دھکا اور لگائیں تو اقتدار میں آ کر پی ڈی ایم نہ صرف مہنگائی کے جن کوبوتل میں بند کر دے گی بلکہ پٹرول اور بجلی بھی عوام کی قوت خرید میں لے آئے گی۔ عوام یا کسی کے بھی دھکے سے عمران خان گھر گئے اور اقتدار پی ڈی ایم کو مل گیا۔ پی ڈی ایم نے اقتدار میں آنے کے بعد جب پٹرول مصنوعات اور بجلی کی قیمتیں روزانہ کی بنیاد پر بڑھائیں تو غریب نجیب احمد کے اس شعرکے مصداق دھائی دینے لگے: اب تو جسموں میں لہو کی بوند تک باقی نہیں پھر بھی ہم کو لو ٹنے کی حرص آقائوں میں تھی عوام کے تیور دیکھ کر وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے کو اپنی شبانہ روز محنت کا واسطہ دے کر عوام کو قربانی کے بدلے اچھے دنوں کی نوید سنائی مگر ان کے فرزند ارجمند نے عوام کو مفت بجلی فراہم کرنے کا اعلان کر کے میدان مار لیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ100یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کے بجلی کے بل حکومت پنجاب ادا کرے گی۔ حمزہ شہباز کا دعویٰ ہے کہ ان کے اس اقدام سے پنجاب کے 90لاکھ گھرانوں کو مفت بجلی کی سہولت میسر ہو گی اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ نے پنجاب نے 3گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے غریبوں کو مفت سولر سسٹم فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب ہی کیوں وزیر اعظم نے بھی 10جون سے لوشیڈنگ کے خاتمے کا دعویٰ کیا تھا ۔وزیر اعظم اوروزیر اعلیٰ کے اعلانات کے بعد پنجاب کے باسی آج بھی 14سے 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے نڈھال نجیب احمدکی طرح پنجاب حکومت سے سوال کر رہے ہیں: یہ کس اوٹ میں جلتے رہے رتوں کے چراغ کسی گلی میں اجالا نظر نہیں آتا اجالا نظر بھی کس طرح آ ئے، خواب اور اجالوں کا بھلا کیا رشتہ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے 42 سے 90لاکھ گھرانوں کو ریلیف دینے کا دعویٰ کیا ہے کھلی آنکھوں سے نیپرا کا ریکارڈ چیک نہ کیا۔ پاکستان میں بجلی کے نگران ادارے، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی، (نیپرا) کے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں تقریباً تین کروڑ بجلی صارفین ہیں جن میں سے دو کروڑ سے زائد صارفین کی تعداد ایسی ہے جو ہر ماہ 300 یونٹ تک یا اس سے کم بجلی استعمال کرتی ہے۔ان صارفین کی تعداد تو 70 فیصد سے بھی زیادہ ہے مگر یہ 86 فیصد بجلی میں سے یہ 31 فیصد بجلی استعمال کرتے ہیں۔ باقی 51 فیصد ان صارفین کی تعداد بنتی ہے جو ماہانہ 300 سے زائد بجلی استعمال کرتے ہیں۔ مگر جب 100یونٹ سے کم استعمال کرنے والے ڈھونڈنے شروع کئے تو معلوم ہوا کہ ایک پنکھا 80واٹ بجلی استعمال کرتا ہے اورایک لائٹ 40 واٹ۔ اگر کسی گھر میں صرف دو بلب اور ایک پنکھا ہی ہو تب بھی یہ گھر 120یونٹ بجلی ماہانہ استعمال کرتا ہے، اگر پانی کے لئے پمپ اور غریب نے گھر میں استری رکھی ہوئی ہے تو 40یونٹ اضافی خرچ ہوں گے۔ لیسکو اہلکاروں سے اس بابت تحقیق کی تو پتہ چلا کہ سو یونٹ سے کم صرف اسی صورت استعمال ہو سکتے ہیں کہ کوئی گھر صرف دو بجلی کے بلب استعمال کرتا ہو اس کے گھر میں پنکھے ہوں نا واٹر پمپ۔ جب وزیر اعلیٰ کے 90لاکھ گھرانوں کے بارے میں استفسار کیا تو لیسکو اہلکاروں نے انکشاف کیا کہ صرف لاہور میں لاکھوں کی تعداد میں ایسے گھرانے ہیں جنہوں نے بجلی کا بل کم کرنے کے لے تین تین میٹر لگوا رکھے ہیں کچھ نے ہر میٹر پر اے سی لگا رکھا ہے تو کوئی دس دن ایک میٹر استعمال کرتا ہے دس دن دوسرا تاکہ یونٹ تقسیم ہو کر بل کم رہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی کوشش جتنی بھی نیک نیتی پر مبنی ہو ایک بات تو طے ہے کہ حکومت پنجاب کے اس اقدام کا فائدہ غریبوں سے زیادہ وہ مڈل کلاس اٹھائے گی جس نے ایک سے زائد میٹر لگوا رکھے ہیں۔ غریب کے پاس تو انرجی سیور بلب لگوانے کی گنجائش نہیں نکلتی وہ دو یا تین میٹر کیسے لگوائے گا۔ رہی یہ بات کہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی رتوں کے چراغ کس اوٹ جلتے ہیں تو اگر کسی نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا یقین کرنا ہو تو وہ ان حلقوں میں مہمان بن جائے جہاں ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں وہاں لوڈشیڈنگ واقعی دو گھنٹے تک محدود کر دی گئی ہے۔ 17جولائی کے الیکشن کے بعد ان علاقوں کے مکینوں کو بھی لوڈشیڈنگ کا تجربہ ہو گا۔ رہی بات وزیر اعلیٰ کے غریبوں کو مفت سولر سسٹم تقسیم کرنے کی تو اس فیاضی پر بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ وزیر اعظم نے ترکی کے دورے کے دوران کسی کی کمپنی کے ذریعے سولر سسٹم خریدنے کے معاہدے کروائے ہیں۔ خوابوں کی تجارت کا ہمیشہ یہ فائدہ رہا ہے کہ خواب خریدنے والے سوبھلے ہی سوئے ہوئے ہوں لیکن بیچنے والے جاگ رہے ہوتے ہیں۔ مگر اب کی بار شاید غریب اس قدر زخم خوردہ ہیں کہ خواب میں بھی درد محسوس کر رہے ہیں شاید اب حکمرانوں کا جادو سر چڑھ کر نہ بولے نجیب نے کہا تھا نا: لوگوں پے کھل چکے تھے مداری کے گر نجیب سو کوئی بھی اسیر تماشہ نہیں ہوا