اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر)وفاقی وزیر خزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں،سیاسی جماعتوںکا چارٹر آف اکانومی ہونا چاہئے ۔جمعہ کو یہاں وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق سیّد فخر امام، وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار، وزیراعظم کے مشیر برائے سرمایہ کاری و تجارت عبدالرزاق دائود، وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین اور اقتصادی مشاورتی کونسل کے دیگر ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر شوکت ترین نے کہا کہ حکومت جامع اور پائیدار اقتصادی بڑھوتری کے سفر پر گامزن ہے ، قومی معیشت کے اہم اعشاریے بہتری کی عکاسی کر رہے ہیں، منصوبہ بندی کے بغیر پائیدار ترقی اور بڑھوتری کے اہداف حاصل نہیں کئے جا سکتے ۔اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ملک میں کاروبار کیلئے اعتماد کی رینکنگ بڑھائی ہے ، پاکستان کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 16 سے 17 فیصد تک بڑھی ہے ۔وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ وتحقیق سید فخر امام نے بتایا کہ کاشتکار عمران خان کی اولین ترجیح ہیں ،گندم کی امدادی قیمت 14 سو سے بڑھا کر 18 سو کرنے سے اس کی پیدوار میں22 لاکھ ٹن ریکارڈ اضافہ ہوا،اسی وجہ سے اس سال کوئی بحران پیدا نہیں ہوا۔وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود نے کہاکہ موجودہ حکومت صحیح معنوں میں ملکی برآمدات میں اضافہ پر توجہ دے رہی ہے ، رواں مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 38.7 ارب مقرر کیاگیا، ہماری کوشش ہے کہ درآمدات میں کمی ہو اور برآمدات بڑھیں، موبائل فونز ہم پہلے درآمد کرتے تھے ، اب یہ درآمد نہیں کئے جا رہے ، اس کے علاوہ ٹیرف کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے ۔ وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف پر ہماری توجہ مرکوز ہے اس کیلئے طویل اور قلیل المدتی حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے ،ہمیں بڑے کاروباری طبقہ کیلئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔ بعد ازاں مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ میری آئی ایم ایف کے حکام سے اچھی بات چیت ہوئی ہے ، ستمبر کے آخر میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان باضابطہ بات چیت شروع ہوگی، اکتوبر میں واشنگٹن کے دورہ کے دوران آئی ایم ایف کے حکام سے مزید تفصیلی بات چیت ہوگی۔