پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ہے ،سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے،کئی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہیں۔ انسان ، چرند پرند، بڑی بڑی عمارتیں،ہر چیز خس و خاشاک کی طرح بہہ رہی ہے اور صفحہ ہستی سے مٹ رہی ہے۔ سیلاب کے باعث کئی علاقوں میں ریل‘ موبائل‘ انٹرنیٹ سروس‘ بجلی اور سڑک کے راستے آمدورفت کا سلسلہ معطل ہے۔متعدد عمارتیں زمین بوس ہو کر پانی میں بہہ گئیں،ہزاروں مویشی بھی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں۔بارشوں اور سیلاب نے ملک بھر میں قیامت برپا کر رکھی ہے۔ بلوچستان، سندھ، خیبر پختون خوا اور جنوبی پنجاب کے علاقے بدترین تباہی سے دوچار ہیں۔ سیاحتی علا قوں میں متعدد ہوٹل اورمکانات منہدم اور مرکزی شاہراہیں سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔ بارشوں اور سیلاب نے نظام زندگی مفلوج کر دیا۔ایسی تباہی آئی جیتے جاگتے، ہنستے مسکراتے شہر کھنڈر بن گئے۔ ایسے میں بے حسی کا یہ عالم ہے کہ فراڈی اور نوسر باز حضرات قیامت کو بھولے ہوئے ہیں،واٹس ایپ اور فیس بک پرایسے افراد کے سٹیٹس دیکھ کر حیران ہوں کہ جن کا کام ہی مساجد ،مدرسوں اور غریبوں کی ہیلپ کے نام پر دھیاڑی لگانا ہے وہ سیلاب زدگان کی مدد کے نام پر چندہ اکٹھا کررہے ہیں۔چیریٹی کمیشن ایکٹ کے تحت کوئی بھی غیر رجسٹرڈ تنظیم یا پرائیویٹ بندہ کسی قسم کی فنڈ ریزنگ نہیں کرسکتا۔فنڈ ریزنگ غیرقانونی اور قابل گرفت جرم ہے۔مجھے آج تک اس منافقانہ طرز عمل کی سمجھ نہیں آئی کہ گورنمنٹ سے لیتے وقت ہم فوری قطارریں بنالیتے ہیں جبکہ اجتماعی فنڈنگ کیلئے گورنمنٹ کی کال پر ہمیں یہ فکر لاحق ہوجاتی ہے کہ ہمارے پیسے پتا نہیں پہنچیں گے بھی یا بیوروکریسی خود ہی ہڑپ کرلے گی۔ پاک فوج نے سب سے پہلے امدادی کارروائیوں اور بحالی کے کاموں کا آغاز کیا۔ اس وقت بھی متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی نگرانی اور سہولت بہم پہنچانے کیلئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ خود سرگرم عمل ہیں ۔وفاقی حکومت کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی رقوم کا اعلان اور بحالی کیلئے کی جانی والی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے قومی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان یقینا ایک مثبت فیصلہ ہے۔ چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، وزیر اعظم آزاد کشمیر، چیئر مین این ڈی ایم اے کے علاوہ تمام متعلقہ شراکت داروں کو مدعو کیا جائے گا۔ کانفرنس کا مقصد وفاق اور صو بوں کے در میان اشتراک عمل کو موثر، مربوط اور نتیجہ خیز بنانا ہے۔ سیلاب زدگان کی امداد اور متاثرہ علاقوں کی بحالی کی کوششوں کو مربوط کرنے میں یہ کانفرنس یقینا موثر ثابت ہو گی۔ ٹی وی چینلز کو چاہئے کہ سیاسی ٹاک شوز اور تفریحی پروگرامات کی بجائے کچھ عرصے کیلئے سیلاب متاثرین کے لئے سپیشل’’ ٹیلی تھون‘‘نشریات کریں۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ اور وزیراعطم شہباز شریف مسلسل سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے سندھ اور بلوچستان کے دورے کررہے ہیں۔ عمران خان کی طرف سے لائیو ٹیلی تھون کا علان خوش آئند ہے۔ عمران خان کو فنڈ اکٹھا کرنے کا وسیع تجربہ ہے وہ لوگوں کی جیبوں سے پیسے نکلوانے کا ہنر جانتے ہیں۔عمران خان اور پی ٹی آئی والوں سے گزارش ہے کہ خدارا سیاسی جلسے روک دیں کچھ عرصے کیلئے۔جلسوں پر کروڑوں لگانے کی بجائے سیلاب زدگان کی مدد کریں۔سیاسی جلسوں اور پارٹیوں کیلئے زیورات پیش کرنے والی معزز خواتین سے گزارش ہے کہ’’ نئے پاکستان‘‘ سے زیادہ ضروری اسی پاکستان میں بسنے والے لوگوں کی جان و مال کو بچانا ضروری ہے۔ لاہور سے ایم فل کی سٹوڈنٹ اور سوشل اکٹوسٹ اقراء خالد نے سیلاب زدگان کی بحالی اور ان کی معاونت کیلے قابل تعریف کام کیا۔ الخدمت فائونڈیشن ملک کی سب سے بڑی چیریٹی تنظیم ہے،اس کانیٹ ورک پورے ملک میں موجود ہے، الخدمت کی سینکڑوں ٹیمیں اس وقت آزاد کشمیر، کے پی کے، جنوبی پنجاب اور بلوچستان سمیت ہر جگہ موجود ہیں اور کام کر رہی ہیں۔ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ،ایدھی فائونڈیشن،مسلم ہینڈز،شاہد آفریدی فائونڈیشن، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ ،سٹی فائونڈیشن، ریڈ فاؤنڈیشن اور اخوت فائونڈیشن ایسی فلاحی تنظیمیں ہیں جن کی کریڈیبلٹی پر کوئی سوالیہ نشان نہیں ہے بلکہ کریڈٹ میں بے شمار فلاحی کام ہیں۔مذکورہ این جی اوز کے علاوہ بھی بہت ساری مذہبی اورسماجی تنظیمیں ایکٹو رول پلے کر رہی ہیں۔جنوبی پنجاب کے اضلاع راجن پورکے ڈی سی عارف رحیم ، ڈی جی خان کے ڈپٹی کمشنر انوار بریار بدترین سیلابی صورت میں دستیاب سہولیات کے ساتھ متاثرین کی بحالی کیلئے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔اللہ نے ہمیں مصیبتوں سے محفوظ رکھا ہوا ہے اور اس نے ہمیں مدد مانگنے کے بجائے مدد دینے کے قابل بنایا ہے لہٰذا اللہ کا شکر ادا کریں اور اللہ کے دیئے ہوئے میں سے مصیبت زدگان کا حق ادا کریں لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ آپکی رزق حلال کی کمائی میں سے صدق دل سے دی ہوئی مالی امداد کسی نوسر باز کے ہاتھوں غلط استعمال نہ ہو۔اس لیے پرائیویٹ تنظیم اور افراد کو ہرگز عطیات نہ دیں۔ قارئین سے درخواست ہے کہ آئندہ کچھ ماہ تک اپنی اور عزیز و اقارب کی برتھ ڈے/اینیورسری پارٹیز ،فرینڈز گیٹ ٹو گیدر اور تفریحی ٹرپ کرنے کے بجائے وہی رقم سیلاب زدگان کو عطیہ کردیں،تجربہ کرکے دیکھ لیں آپکو پارٹیز کی وقتی خوشی کی نسبت اس کارخیر کی بدلے ہمیشگی والی فرحت ملے گی۔