اللہ تعالیٰ نے اپنی ساری کائنات میں اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے گھرانے کو سب سے بڑھ کر عظمت وشان اور رفعت عطا فرمائی ہے ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبت رکھنے والی ہر ہر ہستی ہمارے لیے قابل تکریم وتعظیم ہیں،کائنات کے اس عظیم گھرانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام ازواج ِ مطہرات ،آپ کے شہزادے اور شہزادیاں بھی شامل ہیں ،امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نورانی گھرانے کی چشم وچراغ، نورِ مجسم،رحمت ِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تیسری شہزادی سیدہ ام کلثوم سلام اللہ علیہا کی پاکیزہ سیرت ِ مبارکہ کا تذکرہ باعث ِسعادت ہے ۔ آپ کا اسم گرامی’’ام ِ کلثوم‘‘ ہے ۔سیدہ ام کلثوم کی ولادت باسعادت اعلانِ نبوت سے چھ سال پہلے مکہ مکرمہ میں ہوئی۔آپ سیدہ زینب سلام اللہ علیہا سے چار سال چھوٹی ہیں،سیدہ رقیہ سلام اللہ علیہا سے ایک سال چھوٹی ہیں اور سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہاسے ایک سال اور بعض روایات کے مطابق چھے یاسات سال بڑی ہیں۔آپ نے آغوشِ نبوت میں پرورش پائی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ سے بے حد محبت فرمایا کرتے تھے ،سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہانے ان کی پرورش فرمائی،جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعلان نبوت فرمایا تو ام المومنین سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا کے ساتھ ہی آپ کی تینوں شہزادیوں یعنی سیدہ زینب ،سیدہ رقیہ اور سیدہ ام کلثوم سلام اللہ علیہن نے اسلام قبول کیا جس کا تذکرہ تفسیر اور سیرت کی کتب میں اس طرح موجود ہے :’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعلانِ نبوت فرمانے پر جب سیدہ ام کلثوم سلام اللہ علیہاکی والدہ ماجدہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہانے اسلام قبول کیا تو آپ نے بھی اُسی وقت اسلام قبول کیا اور اپنی بہنوں سیدہ زینب سلام اللہ علیہااور سیدہ رقیہ سلام اللہ علیہاکے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستِ مبارکہ پر بیعت کی جب کہ دیگر کئی خواتین نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی اور ہجرت مدینہ تک آپ اپنے والد گرامی امام الانبیا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوراپنی والدہ محترمہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہاکے ساتھ مکہ مکرمہ میں ہی مقیم رہیں۔‘‘ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو اسلام کی دعو ت دی توصحابہ کرامؓ جیسی پاکباز ہستیوں نے اس دعوت کو دل وجان سے قبول کیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم پر صحابہ کرام ؓنے حبشہ کی جانب ہجرت کی توجب قریش نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرامؓ ایسے ملک میں جابسے ہیں جہاں انہوں نے امن وچین حاصل کرلیا ہے اور اُن میں سے جس نے بھی نجاشی کے ہاں پناہ لی،اُس نے اُن کی حفاظت وحمایت کی ہے ،اس کے علاوہ سیدنا امیرِ حمزہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بھی اسلام قبول کرلیااوروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام کے ساتھ ہوگئے ہیں،دینِ اسلام قبائل میں بھی پھیلنے لگاہے تو کفارِ مکہ غیظ وغضب سے جل اٹھے ،انہوں نے آپس میں یہ مشورہ کرکے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے خاندان کا مکمل بائیکاٹ کیاتو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے خاندان کے ساتھ شعب ِ ابی طالب میں پناہ گزین ہوئے ،مسلسل تین سال تک نبی ٔ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور خاندانِ بنو ہاشم نے تمام مصائب کو برداشت کیا حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچاجان سیدنا ابوطالب علیہ السلام،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تینوں شہزادیاں سیدہ زینب سلام اللہ علیہا،سیدہ ام کلثوم سلام اللہ علیہا اور سیدہ فاطمۃ الزہر اسلام اللہ علیہا بھی شعب ِ ابی طالب علیہ السلام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھیں،سیدہ رقیہ سلام اللہ علیہا اپنے شوہر سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے ساتھ حبشہ میں تھیں۔ سیدہ ام کلثوم سلام اللہ علیہا نے اپنے والد ِ ماجد حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اپنی والدہ ماجدہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہاکے حالات اور مشکلات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، اپنی پیاری ہمشیرہ سیدہ رقیہ سلام اللہ علیہاکی جدائی کو بھی برداشت کیا جو اپنے شوہر سیدنا عثمان غنی سلام اللہ علیہا کے ہمراہ حبشہ کی طرف ہجرت کرچکی تھیں ،شعب ِ ابی طالب علیہ السلام کے کٹھن حالات کا بھی سامنا کیااوران سخت ترین حالات میں اپنی بڑی ہمشیرہ سیدہ زینب سلام اللہ علیہاکے ساتھ مل کر نہ صرف اپنے والدِ گرامی سید الانبیاصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اپنی والدہ ماجدہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہاکا ہاتھ بٹایا بلکہ اپنی چھوٹی ہمشیرہ سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی دیکھ بھال بھی کی،اُن کا خیال رکھا اور اُنہیں دلاسہ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں میں اپنی کریمہ (یعنی سیدہ ام کلثوم سلام اللہ علیہا)کا نکاح (سیدنا)عثمان رضی اللہ عنہ سے کردوں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی شہزادی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی پہلی زوجہ محترمہ سیدہ رقیہ سلام اللہ علیہا کے وصال کے بعد اپنی دوسری شہزادی سیدہ ام کلثوم سلام اللہ علیہا کا نکاح سیدناعثمان رضی اللہ عنہ سے فرمادیا،یہ نکاح 3ہجری ماہِ ربیع الاول میں ہوا اور رخصتی ماہِ جمادی الثانی میں ہوئی۔‘‘ سیدہ ام کلثوم سلام اللہ علیہا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے عقد میں6 سا ل تک رہیں اور اسی دوران شعبان المعظم 9ہجری کو مدینہ منورہ میں وصال فرمایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق حضرت صفیہ ،حضرت ام عطیہ اور حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہن نے آپ سلام اللہ علیہا کو غسل دیا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کفن کے لیے اپنی چادر ِ مبارک عطا فرمائی اور خود ان کی نماز ِ جنازہ پڑھائی۔آپ سلام اللہ علیہا کی تدفین جنت البقیع میں ہوئی،اللہ تعالیٰ تمام خواتین ِ اسلام کو آپ سلام اللہ علیہا کی سیرت وکردار کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے ،آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم