اسلام آباد(لیڈی رپورٹر) سینٹ میں صدارتی خطاب پر بحث کے دوران حکومت اور اپوزیشن میں جھڑپ ہوگئی اور اپوزیشن نے واک آؤٹ کردیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے سینٹ سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ اگلے ہفتے کسی دن ایجنڈے پر صرف صدارتی خطاب پر بحث رکھی جائے اور اسی دن معاملے کو نمٹا دیا جائے ۔ اپوزیشن کے ایوان میں واپس نہ آنے پر چیئرمین نے اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا۔ منگل کو ایوان بالا میں شیری رحمن نے کہا کہ صدر نے خطاب گزشتہ سال12ستمبر کو کیا تھا اور ابھی تک اس پر بحث مکمل نہیں ہوسکی۔ چیئرمین نے بحث شروع کرائی تومسلم لیگ ن کے جاوید عباسی نے کہا ایوان صدر آرڈیننس کی فیکٹری بن چکا ہے ۔ اس پر فیصل جاوید، محسن عزیز، ولید اقبال اور دیگر حکومتی سینیٹرز نے کھڑے ہو کر احتجاج شروع کر دیا۔ مشاہدا للہ نے چیئرمین کو کہا کہ ہاؤس کو ان آرڈر کریں تاہم ڈپٹی چیئرمین کوشش کے باوجود حکومتی سینیٹرز کو نہ بٹھاسکے ۔ بات کرنے کا موقع نہ ملا تو اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے اور صرف6 حکومتی سینیٹر ایوان میں رہ گئے توچیئرمین نے ایجنڈاملتوی کردیا۔قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران جواب نہ ملنے اور متعلقہ وزرا کی عدم حاضری پربھی اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا،ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے اعظم سواتی کو اپوزیشن کو منانے کیلئے بھیجا۔ بعد ازاں اپوزیشن نے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کی عدم حاضری پر احتجاج کیا اور کہا کہ ان کے سوالات کے جواب وزیر پارلیمانی امور کیوں دے رہے ہیں؟ ڈپٹی چیئرمین نے کہا وزرا ایوان کو سنجیدہ نہیں لے رہے ۔اعظم سواتی نے کہاکہ متعلقہ وزیر کیبنٹ میٹنگ میں مصروفیت کے باعث نہیں آئے ، یہی حال رہا تو ہم بھی احتجاج شروع کر دینگے ۔ اعظم سواتی نے کہا پارلیمنٹ لاجز کی مرمت کیلئے 2018-19ئمیں 199 ملین روپے خرچ کئے گئے ۔ پینے کے پانی کا بھی باقاعدہ ٹیسٹ کرایا جائے گا۔وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے بتایا مالی سال کے اختتام تک4 سے 6 ارب روپے کا خسارہ کم کر لیں گے ،پشاور طورخم ریلوے کا پی سی ون تیار کیا جا رہا ہے ۔ ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کو ہدایت کی کہ وہ کرونا وائرس کے حوالے سے 5 دن میں تفصیلی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کرے ۔ چیئرمین سینٹ نے وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے نیشنل کمیشن کی سالانہ رپورٹ 2017ئء کو زیر بحث لانے کا معاملہ نمٹا دیا جبکہ پی ٹی سی ایل کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں اضافہ کی ادائیگی سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی رپورٹ کی منظوری دیدی گئی۔ایوان میں ممتاز دانشور اور مورخ شریف المجاہد، مولانا شاہ احمد نورانی کی اہلیہ اور سابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کی اہلیہ کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔