اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر، نیوز ایجنسیاں) سینٹ میں اپوزیشن نے آٹے کے بحران کیخلاف ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا اور حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔گزشتہ روز یوان بالا کے اجلاس میں آٹا بحران پر مختلف ارکان نے اظہار خیال کیا۔قائد ایوان نے بتایا کہ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی ارکان کے سوالات کا اس سلسلہ میں تفصیلی جواب دینگے ۔ تاہم قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ حکومت نے ہمیں تسلی بخش جواب نہیں دیا، یہ انتہائی اہم معاملہ ہے اس پر علامتی واک آئوٹ کرتے ہیں ۔جس پر اپوزیشن ارکان واک آئوٹ کر گئے ۔اجلاس کے دوران سینیٹر جاویدعباسی نے کہاکہ آٹے کا بحران پورے ملک کا ہے ،حکومت کسی مسئلہ پر بھی سنجیدہ نہیں ۔ ادویہ قیمتوں میں اضافہ کے ذمہ دارکو پارٹی کا اعلیٰ عہدہ دیدیا گیا ،وزیر اعظم کو سکون دنیا میں نہیں بلکہ قبر میں ملے گا۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ حکومت کی نااہلی و نالائقی کے باعث مہنگائی اور غربت اورآٹابحران ہے ۔ حکمران بتائیں کہ 22 کروڑ عوام کیلئے کتنا بڑا لنگر کھولیں گے ۔کفن ٹیکس میں 17 فیصد اضافہ کردیا گیا ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ فیس 1300 کردی گئی ،نومبر اور دسمبر کی باتیں کرنیوالوں کو شرم کرنی چاہئے ۔ دال ماش بدمعاش بن چکی ،آٹا بحران حل کیلئے تعاون کو تیار ہیں ،خطرہ ہے مسائل حل نہ ہوئے تو عوام محلوں اور سرکاری دفاتروں کا گھیرائو کرینگے ۔حکومتی ارکان نے آٹے بحران کا اعتراف کرلیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ حکومت نے واضح بتا دیا کہ بحران 2دن میں ختم ہوجائیگا، بحران کی وجہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال اور سڑکیں بند ہونا بھی ہے ، اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنا سٹاک محفوظ بنائیں۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ آٹے کی کمی نہیں ،حکومت اپنی صفوں میں آٹے ، چینی ،سیمنٹ کے مافیا کو تلاش کرے ،ڈر ہے کہ اب وزیراعظم آکر یہ نہ کہیں کہ گھبرانا نہیں آٹا اب ساشے پیک میں ملے گا۔سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ 4لاکھ میٹرک ٹن گندم زیادہ پیدا ہوئی جوسمگل کی گئی ،حکومت نے لوگوں کو بھوک دی ،انکی توجہ کس سیاسی مخالف کو احتساب کے نام پر جیل بھیجنا ہے ۔ چیئرمین سینٹ نے آٹا بحران پر آج بھی بحث کیلئے رولنگ دی اور کہاکہ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی جائے ، چاروں صوبائی سیکرٹریز سے آٹے بحران پر رپورٹ لی جائے ۔سینٹ اجلاس کے دوران ریگولیشن آف جنریشن ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور (ترمیمی) بل 2019ء منظور کرلیا گیا۔کاروباری برادری کیلئے سہولت ،خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات میں اضافہ اور تشہیری مہم کے ذریعے آبادی میں اضافہ کی شرح کو کم کرنے ، تمام ملازمین کو سرکاری رہائش گاہیں فراہم کرنے کیلئے اقدامات،بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ کو میڈیکل کالجوں میں وظائف برقرار رکھنے کی قرارداد یں منظور کرلی گئیں۔الیکشن کمیشن ارکان تقرر سے متعلق ترمیمی بل 2019ء ، قصاص اور حدود کی سزائوں کی معافی سے متعلق دستور ترمیمی بل 2019ئ،پی آئی اے کے ملازمین کو دوبارہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر ملازمت دینے کی روایت ختم کرنے سے متعلق قرارداد، وفاقی محکموں میں بھرتی کیلئے عمر کی بالائی حد میں مزید دو سال تک رعایت کی قرارداد کومتعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کردیا گیا۔موٹر وے پر ٹول ٹیکس میں 10 فیصد حالیہ اضافہ واپس لینے کی قرارداد مسترد کری گئی۔ نشان حیدر پانے والے تمام شہداء کے حالات زندگی کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کی قرارداد موخر کر دی گئی ۔ سینٹ میں سندھ کے سابق صوبائی وزیر اور ایم پی اے علی مردان شاہ کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔