دریا کی تُند و تیز لہروں میں تمہارا گھر بہہ گیا اجڑ گئے تُم اور تمہارا گھرانہ نہ چھت رہی نہ دالان نہ دیواریں کُھلا آسمان نم آلود زمین اور بیکراں زندگی سخت اور ناہموار شب و روز تو اب تم کہتے ہو خدا نے یہ کیا کر دیا؟ کس گناہ کس جرم کی سزا دی ہمیں؟ نہیں خدا نے تمہیں آزمائش میں ڈالا تمہیں اور تمہارے ہم وطنوں کو تمہارے حکمرانوں کو یہ دیکھنے کے لئے کتنا درد ہے ان کے دلوں میں کتنی محبت ہے ان کے دل میں تم سے اور تمہارے جیسے دوسرے مصیبت زدوں سے سیلاب‘زلزلہ اور دوسری آسمانی آفتیں ہمیشہ آتی رہی ہیں اور آتی رہیں گی تمہارے گناہوں کو بہا لے جانے کے لئے تمہیں ایک بڑی مصیبت میں ڈال کے تمہارا امتحان لینے تمہیں آزمائش میں ڈالنے کے لئے خدا کا یہی طریقہ یہی سنت ہے لیکن لوگ نہیں جانتے خدا ایک ہاتھ سے لیتا تو دوسرے ہاتھ سے بہت کچھ دے دیتا ہے تلافی کر دیتا ہے اپنے فضل و کرم سے مگر تم نہیں جان پاتے نہیں پہچان پاتے جب بھی کوئی/مصیبت ٹوٹتی ہے/انسانوں پہ/خدا خود بھی/مصیبت زدوں کے ملال/اور حُزن و ملال کے ساتھ/ہوتا ہے/اس طرح جیسے/مصیبت انسانوں پر نہیں/خود اس پر ٹوٹی ہو/وہ اتنا مہربان/اتنا رحم دل اور/اتنا شفیق و مہربان ہے/جس کا تصور بھی/تم نہیں کر سکتے/لیکن وہ خدا ہے/وہ قہار و جبّار بھی ہے/المنتقم بھی ہے/وہ مہربان ہے تو/غضب ناک بھی ہو جاتا ہے/اپنے لئے نہیں/خود تمہارے لئے/جب تمہارے حکمراں/تمہارے سیاست داں/تمہارے دیکھ ریکھ کرنے کے ذمہ دار/درد دل سے/محروم ہو جائیں/اور سختی و شقیق القلبی/دنیا کے عیش و عشرت میں/گم ہو جائیں/تو وہ طرح طرح سے/انہیں راہ پہ/لانے کے لئے پیغامات/بھیجتا ہے/کبھی آسمانی آفات/اور بلائوں کی صورت میں/وہ ابتلائوں میں/مبتلا کرتا ہے/اور پریشانیوں اور/دکھوں کا دروازہ/کھول دیتا ہے/تاکہ خود/اسے بھی رحم آئے/وہ خود بھی اور/مہربان ہو جائے/اور جب مصیبت زدوں/کے لئے امدادی سامان/جمع ہونے لگتے ہیں/حکمران اور رعایا/کے مختلف طبقات/مصیبت کے ماروں کی/مدد کے لئے/پہنچنے لگتے ہیں/تو خدا کو اچھا لگتا ہے/اور وہ اپنا/غصہ اور ناراضگی/چھوڑ کے کچھ/اچھا کرنے کا حکم دیتا ہے/تم خدا کو نہیں سمجھ سکتے/اس کے کام/اکثر اوقات تمہاری/عقل و سمجھ سے بہت/بالا و بلند ہوتے ہیں/وہ ظلم و ستم میں سے/ہمدردی اور مہربانی کو/پیدا کرتا ہے/اور بسا اوقات/محبت کے اندر سے نفرت/اور قہقہوں میں سے/غصہ اور اشتعال کو/جنم دے دیتا ہے/مگر تم نہیں جان سکتے/نہیں سمجھ سکتے وہ ایسا کیوں کرتا ہے؟ زندگی خلق کرنے والے کا فیصلہ اور اقدامات زندگی کرنے والے کی سمجھ میں کب آ سکتا ہے؟ وہ عفریت و افلاس میں سے تو نگری اور امارت اور امارت کے اندر سے بھوک اور ناداری کو پیدا کر دیتا ہے لیکن تم نہیں جانتے جان سکتے بھی نہیں اس زندگی اور دنیا کے کھیل انسانوں کی سمجھ میں کبھی نہیں آئیں گے یہ وہی جانتا ہے جس نے دنیا اور زندگی کو خلق کیا ہے!