لندن(ویب ڈیسک) کئی بیماریوں سے جگر جیسا حساس عضو مکمل طور پر ناکارہ ہوجاتا ہے جس کے بعد صرف جگر کے عطیے اور پیوندکاری سے ہی مریض کو زندہ رکھا جاسکتا ہے ۔ تاہم اب جگر میں بھی خلیاتِ ساق (سٹیم سیل) دریافت ہوئے ہیں جس کے بعد آج نہیں تو کل جگر کے مریضوں کو عطیے کی ضرورت نہیں رہے گی۔کنگز کالج لندن کے محققین نے پیدائش کے بعد انسانی بچے کے جگر میں ایک نیا قسم کا خلیہ (سیل) دریافت کیا ہے ۔ یہ اسٹیم سیل یا خلیاتِ ساق جیسا ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ان خلیات سے جگر کے حصوں کو دوبارہ فروغ دے کر اس سے جگر کی مرمت کرسکیں گے ۔کنگز کالج سے وابستہ جگر کے ماہر تامر رشید کہتے ہیں کہ انسانی جگر میں حقیقی اسٹیم سیل کی طرح خلیات ملے ہیں۔ اس سے اعضا کو دوبارہ فروغ دینے والے کئی طریقے سامنے آئیں گے ۔ ان سے جگر کا علاج آسان ہوگا اور شاید جگر کی منتقلی کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ دنیا بھر میں لاکھوں مریض جگر کے عطیے کے انتظار میں اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔ سنگل سیل آراین اے طریقے کے ذریعے نومولود بچوں اور بالغوں میں جگر کے خلیات کا تفصیلی مطالعہ کیا گیا۔ انہوں نے ایک خاص طرح کا خلیہ دیکھا جسے ’ ہیپاٹوبائلیئری ہائبرڈ پروجینیٹر سیل یا ایچ ایچ وائی پی کا نام دیا گیا ہے ۔ یہ عین اسٹیم سیل جیسا دکھائی دیتا ہے ۔مزید غور سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ ایسے خلیات عین چوہے کے پروجینیٹر خلیات کی طرح کام کررہے ہیں۔ بعد میں ان خلیات کو چوہے کے متاثرہ جگر کی مرمت کرتے ہوئے دیکھا گیا اور وہ بھی حیرت انگیز طور پر بہت کم وقت میں ہوا۔ اب تک انسانوں میں یہ خواص سامنے نہیں آئے تھے ۔