وزیر اعظم نے تحریک انصاف کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینٹ انتخابات میں پیسہ استعمال کرنیوالوں کی ہر طرح حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ دوسری طرف سینٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لئے ایوان بالا کے انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ ترمیمی بل پر اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ یہ ایک تلخ سیاسی حقیقت ہے کہ ماضی میں ہونے والے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ‘جیسی قبیح انتخابی رسم کا آغاز انہی افراد کے دور میں۔ہوا جواوپن بیلٹ جیسی آئینی ترمیم کی مخالفت کر ر ہے ہیں۔آئین کوئی ایسی حتمی دستاویز نہیں جس میں ترمیم نہ ہو سکے ملک و قوم کے مفاد میں کوئی بھی ترمیم لائی جا سکتی ہے‘امریکہ او برطانیہ جیسے جمہوری ممالک کے آئین اس کے گواہ ہیں۔دوسری قباحت جس کی طرف وزیر اعظم نے اشارہ کیا ہے وہ سینٹ انتخابات میں پیسے کا استعمال ہے‘ماضی میں پیسہ چلا کرتمام انتخابی عمل مکمل کئے جاتے رہے ہیں۔ اوپن بیلٹ سے ہی اس قباحت کا خاتمہ ہو سکتا ہے جیسا کہ خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی سابق دور حکومت میں ایسے 20ارکان کو پارٹی سے نکال دیا تھا جنہوں نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ووٹ دیے تھے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ آئین میں ترمیم لا کر ووٹ کے حصول کے لئے پیسے کے استعمال کے امکانات ختم کر دیے جائیں۔