اسلام آباد(اظہر جتوئی)سینٹ نے موجودہ حکومت کی کفایت شعاری مہم کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے نئے مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں فزیکل اثاثہ جات کی مد میں وزیر عظم آفس کے مقابلے میں 29گنا زائد کا بجٹ مانگ لیا،سینٹ سیکرٹریٹ نے آئندہ مالی سال کیلئے کروڑوں روپے کی گاڑیاں اور صرف پودے خریدنے کی مد میں لاکھوں روپے کے فنڈز مانگ لئے ،دستاویزات کے مطابق کفایت شعاری مہم کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے نئے مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں کرنٹ اخراجات کے زمرے میں فزیکل اثاثہ جات کی مد میں وزیر اعظم آفس کیلئے صرف 12 لاکھ روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی لیکن دوسری طرف سینٹ کے فزیکل اثاثہ جات کیلئے 3 کروڑ62 لاکھ روپے مانگے گئے ہیں،ان فنڈز سے کمپیوٹر زکی خریداری کیلئے 87 لاکھ روپے ،ٹرانسپورٹ خریدنے کیلئے ایک کروڑ 95 لاکھ روپے ،پلانٹس اور مشینری خریدنے کیلئے 50 لاکھ روپے ،فرنیچر خریدنے کیلئے 30 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔واضح رہے وزیر اعظم ہائوس نے کفایت شعاری مہم کے تحت وزیر اعظم ہائوس کی گاڑیاں نیلام کر دی تھیں اور نئے مالی سال میں بھی اس مد میں کوئی رقم مختص کرنے کی تجویز نہیں دی گئی جبکہ دوسری طرف سینٹ سیکرٹریٹ نے کفایت شعاری مہم ماننے سے انکار کرتے ہوئے قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں بھی چائے ،بسکٹ اور دیگر ریفرشمنٹ جاری رکھی ہوئی ہے ، نئے مالی سال کے بجٹ میں بھی سینٹ سیکرٹریٹ نے کفایت شعاری مہم پر عملدرآمد نہ کرنے کی پالیسی اپناتے ہوئے نئی گاڑیوں کی خریداری اور دیگر ڈیمانڈز کر دی ہیں جوکہ غریب ملک کے عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے ۔