اسلام آباد(وقائع نگار،وقائع نگار خصوصی) سینٹ فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے زینب الرٹ بل کا دائرہ کار پورے ملک میں بڑھانے سے متعلق ترمیم کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ پیر کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر کی صدارت میں ہوا جس میں زینب الرٹ بل اور معذور افراد سے متعلق بل کا جائزہ لیا گیا۔چیئرمین نے بتایا کہ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے زینب بل میں ترامیم پر رضا مندی ظاہر کی ہے ۔کمیٹی نے زینب الرٹ بل کی پہلی 8شقوں میں متعدد ترامیم کی منظوری دی۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ڈی جی زارا کی تقرری کیلئے وزارت انسانی حقوق پبلک اشتہار دیکر وزیراعظم کے سامنے نام رکھے گی۔ کمیٹی نے ایف آئی آر کے انداج میں تاخیر برتنے پر کم سے کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ دوسال قید اور 50ہزار سے 1لاکھ تک جرمانہ کرنیکی منظوری دی۔ کمیٹی نے بچوں کے زیادتی کیسز کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کی منظوری بھی دی جو 3ماہ میں مقدمات نمٹانے کی پابند ہونگی۔ پولیس گمشدہ یا اغوا شدہ بچے کی معلومات2گھنٹے کے اندر عام کریگی ۔ادھر سینٹ قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور نے ادارہ برائے پارلیمانی خدمات ترمیمی بل 2020ء متفقہ طور پر منظور کر لیا۔کمیٹی نے ایرا سے ملازمین نکالے جانے کے معاملے پر چیئرمین این ڈی ایم اے کو طلب کرلیا۔ کمیٹی کااجلاس چیئرپرسن سینیٹر سسی پلیجو کی زیر صدارت ہوا ۔ سسی پلیجو نے کہا کہ ادارہ برائے پارلیمانی خدمات قانون سازی، تحقیق، پارلیمانی سٹاف اور اراکین پارلیمنٹ کے استعداد کار کو بڑھانے اور دیگر اہم خدمات سرانجام دے رہا ہے ۔ لہذا ملازمین کو سول سرونٹس کا درجہ دیا جائے ۔ ایرا ملازمین سے متعلق سینیٹر مشاہد اللہ کے عوامی اہمیت کے مسئلے کو زیر غور لاتے ہوئے کمیٹی نے این ڈی ایم اے کا موقف سنا۔دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے اینٹی ٹیررازم بل متفقہ طورپر منظور کر لیا۔ قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس چیئر مین راجہ خرم نواز کی زیر صدار ت ہوا ۔چیئر مین نے ایمرجنسی مددگار بل کو ترمیم کیساتھ دوبارہ پیش کرنیکی ہدایت کی ۔