اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی )چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے سیکرٹری داخلہ اعظم سلمان کے ایوان اور کمیٹیوں میں نہ آنے پر وزیراعظم سیکرٹریٹ کو انکے خلاف کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے وزیرپارلیمانی امور سے معاملے پر رپورٹ طلب کرلی ہے ۔جمعہ کو اجلاس میں چیئرمین سینٹ نے سیکرٹری داخلہ کے رویہ کو ایوان اور پارلیمان کی بے توقیری کے مترادف قرار دیا،انہوں نے کہا ایک سرکاری ملازم حکومت اور پارلیمان کے درمیان عدم اعتماد کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے ،سیکرٹری داخلہ پارلیمان کو کوئی اہمیت نہیں دیتے ، اب لازمی ہو گیا ہے کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ،وزیراعظم پوری صورتحال کا نوٹس لیں اور سیکرٹری داخلہ کے خلاف کارروائی کریں۔ ادھر ملک میں ٹماٹر کی قیمت کو لے کر سوشل میڈیا پر وائرل میمز اور لطیفوں کی بازگشت پارلیمنٹ تک پہنچ گئی، اپوزیشن ارکان نے ٹماٹر کو قومی کرنسی ڈکلیئر کرنے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے سے ہماری کرنسی ڈالر سے اوپر چلی جائے گی ۔ ایوان میں حکومتی ارکان کے ٹماٹروں کے استعمال کو غیر ضروری قرار دیئے جانے پر اپوزیشن بینچز سے ٹماٹر، ٹماٹر کے نعرے لگائے جاتے رہے ۔ مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کے ٹماٹروں کی قیمت 17روپے کلو سے متعلق بیان موضوع بحث بنا رہا۔اجلاس میں ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال، بجلی ،گیس کی قیمتوں اور مہنگائی میں اضافے سے متعلق تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن ارکان نے ٹماٹر کی قیمتوں پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔مشتاق احمد نے کہا ٹماٹر کو قومی کرنسی ڈکلیئرکیا جائے ، ایک ٹماٹر کے دو ڈالر آئیں گے ۔عثمان کاکڑ نے کہا17روپے کلو ٹماٹر صرف بنی گالا اور آئی ایم ایف کی منڈی میں دستیاب ہیں۔ محسن عزیز نے کہا ٹماٹر کوئی ضروری چیز نہیں، بھارت سے درآمد پر پابندی عائد اور نئی فصل میں تاخیر کی وجہ سے ٹماٹر کی قیمت اوپر گئی جو چند روز میں نیچے آجائے گی، انکے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان ٹماٹر، ٹماٹر کے فقرے کستے رہے ۔ قرۃالعین مری نے کہا ٹماٹر انکے لئے ضروری نہیں ہوں گے ، عام آدمی تو ٹماٹر کی چٹنی سے کھانا کھا کر گزارہ کرتے تھے ۔ قائد ایوان شبلی فراز نے کہا ایرانی ٹماٹر پہنچتے ہی قیمتیں نیچے آجائیں گی۔راجہ ظفر الحق نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا معاشی مسائل کے حل کے لئے چارٹر آف اکانومی تشکیل دیا جائے ،حکومت کا رویہ پاکستان کی معیشت کیلئے تباہ کن ہے ،میڈیا کو آزاد ہونا چاہئے ۔حکومتی سینیٹرز نے کہا پہلا سال مشکل تھا مگر اب معیشت ٹیک آف کرنے کی پوزیشن میں آ چکی ہے ۔فیصل جاوید خان نے کہا مہنگائی میں اضافہ ضرور ہوا ہے تاہم کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی آئی ۔نعمان وزیر نے کہا چارٹر آف اکانومی کیلئے کمیٹی بنائی جائے ، خسارے کا شکار ادارے نجکاری کے بغیر ٹھیک نہیں ہوسکتے ۔ محسن عزیز نے کہا ماضی کی حکومت نے ڈالر کو100روپے پر مستحکم رکھنے کے لئے اربوں ڈالر خرچ کئے جس سے صنعتوں کو نقصان پہنچا۔شبلی فراز نے کہا صدارتی آرڈیننس آئین کا حصہ ہوتے ہیں ، ان پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی ،پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں 104 ،مسلم لیگ (ن) نے 46صدارتی آرڈیننس جاری کئے ۔پاکستان میڈیکل کمیشن کے قیام سے متعلق آرڈیننس کو بل کی شکل میں سینٹ میں بھی لایا جائے گا،چیئرمین سینٹ نے ایجنڈہ مکمل ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔