اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی حکومت نے سی ڈی اے کی ری سٹرکچرنگ کے نام پر چیئرمین اورموجودہ بورڈ ممبران کا عہدہ اور اختیارات ختم کرتے ہوئے 10رکنی نیابورڈ تشکیل دیدیا ہے ۔کرپشن کے خلاف برسرپیکار وفاقی حکومت نے نئے بورڈ میں حیران کن طور پرکرپشن سکینڈل میں ریفرنس کا سامنا کرنے والے سابق چئیرمین سی ڈی اے کامران لاشاری کو 10رکنی بورڈ میں شامل کرنے کی منظوری دیدی ۔ کامران لاشاری کے خلاف نیب راولپنڈی نے 7مئی 2019 کو ڈپلومیٹک شٹل سکینڈل میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا۔ وفاقی حکومت نے کامران لاشاری کے علاوہ نجی شعبے سے معروف آرکیٹیکٹ نیئر علی دادا،آرکیٹیکٹ علی اصغر،وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی محمد علی اوربریگیڈئر (ر) ندیم رحمت اللہ کو سی ڈی اے بورڈ میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے ۔ حکومت کی جانب سے چیف کمشنر اسلام آباد وراولپنڈی سمیت پانچ افسران کو بورڈ میں شامل کیا گیا ہے ۔چیئرمین سی ڈی اے کی جگہ نجی شعبے سے تین ماہ میں ایم ڈی تعینات کیا جائے گا۔ وزارت داخلہ کی پرائیویٹ بورڈ ممبران کیلئے گاڑی،ڈرائیور اور250لیٹرماہانہ فیول فراہم کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی ہے ۔ وفاقی وزرا کی سی ڈی اے بورڈ میں نجی سیکٹر کے ممبران کی تعداد کم کر کے سرکاری شعبے سے زیادہ ممبر بورڈ میں شامل کرنے کی تجویز نظرانداز کردی گئی ہے ۔افسران کو اوایس ڈیز بنا کر سی ڈی اے کے پلاننگ ونگ سمیت مختلف شعبوں افسران کی ذمہ داریاں تبدیل کردی جائیں گی۔ 92نیوز کوموصول سرکاری دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے سی ڈی اے کی تنظیم نو کیلئے بڑی تبدیلیاں کر دیں ہیں۔ وفاقی حکومت نے ایم ڈی سی ڈی اے کی بھرتی کیلئے اخبارات میں اشتہار دینے کی ہدایت کردی ہے ۔ ایم ڈی کی تعیناتی تک چیف کمشنر اسلام آباد عامر احمد علی بطور ایم ڈی سی ڈی اے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ وفاقی کابینہ نے کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اتھارٹی 1960کی شرائط کے مطابق سی ڈی اے کی تنظیم نو کی منظوری دی۔وزارت داخلہ نے سمری میں سفارش کی کہ سی ڈی اے کی سربراہی ایم ڈی،چیف ایگزیکٹو کرے ۔وائس چیئرمین کی آسامی کو ایم ڈی، چیف ایگزیکٹوکے سپر د کی جائے ،تمام ڈی جی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیپیٹل ہسپتال ایم ڈی،چیف ایگزیکٹو کو جوابدہ ہوں گے ۔نئے سیٹ اپ میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو بورڈ میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ایگزیکٹو کے سوا بورڈ کے اختیارات تبدیل نہیں ہوں گے ۔غیر ایگزیکٹو ممبر ز کو اہلیت کے معیار پر پورا اترنے پر نجی شعبے سے تعینات کیا جائے گا۔صوبائی طرز پر سی ڈی اے ٹریبونل قائم کیا جائے گا۔ چیف کمشنر اسلام آبادکو ٹریبونل کا کنوینراور سیشن جج کے عہدے کے اہل دو افراد کو ممبر تعینات کیا جائے گا۔ ٹریبونل کے پاس اتھارٹی کے فیصلوں کے خلاف اپیل سننے کا اختیار ہو گا۔ اختلاف رائے کی صورت میں معاملہ صدر پاکستان کو بھجوایا جائے گا۔اس حوالے سے سی ڈی اے ٹریبونل آرڈیننس 2019کا ڈرافٹ وزارت قانون کی منظوری کیلئے بھجوایا جا چکا ہے ۔ ذرائع کے مطابق بورڈ میں شامل کئے گئے پانچ ممبران کی سیکورٹی کلیرنس کا عمل باقی ہے ۔ سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری کو بورڈ میں شامل کرنے پر نیب کی جانب سخت مخالفت کا امکان ہے ۔ ریفرنس پر احتساب عدالت کے فیصلے تک کامران لاشاری کی بورڈ میں شمولیت واپس لی جاسکتی ہے کیونکہ کامران لاشاری کی نیب بورڈ میں شمولیت کیس پر اثر انداز ہو سکتی ہے ۔