معزز قارئین!۔ ہمارے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہماری قومی زبان اردو ؔمیں ، مسئلہ کشمیر اور دوسرے بین الاقوامی مسائل پر خطاب اور امریکہ اور کئی ملکوں کے اہم راہنمائوں سے ملاقاتوں کے بعد وطن واپس پہنچے تو 8 اکتوبر کو پاکستان نے غوری میزائل سسٹم کے تربیتی لانچ کا ، کامیاب تجربہ کِیا۔ آئی۔ ایس۔ پی۔ آر کے مطابق یہ تجربہ ’’ آرمی سٹریٹجک فورس‘‘ نے کِیا جِس کا مقصد ’’ آرمی سٹریٹجک فورس‘‘ کی پیشہ ورانہ فنّی تیاریوں کا جائزہ لینا تھا۔

غوریؔ بیلسٹک میزائل روایتی اور ’’ نیو کلیئر وار ہیڈز‘‘ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور 1300 کلو میٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔ کمانڈر آرمی سٹریٹجک فورس کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ہلال حسین نے ، چیئرمین نیسکام ڈاکٹر نبیل حیات اور چیئرمین کے ۔ آر۔ ایل ،جناب طاہر اکرام کی موجودگی میں ، میزائل کے کامیاب تجربے کا مشاہدہ کِیا‘‘۔ صدرِ مملکت جناب عارف اُلرحمن علوی، وزیراعظم جناب عمران خان ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور افواجِ پاکستان کے سربراہان نے میزائل سسٹم کے کامیاب تجربے پر افواجِ پاکستان اور انجینئرز کو مبارک باد دِی جو، دراصل پوری قوم کی طرف سے مبارکباد ہے۔

قرآن پاک کی سورۂ الانفال کی آیت نمبر 60 میں کہا گیا ہے کہ ’’ اورجہاں تک ہوسکے ( فوج کی جمعیت کے زور سے) اپنے گھوڑوں کو تیار رکھنے سے اُن کے ( مقابلے کے لئے ) مستعد ہو کر کہ ، اِس سے خُدا ؔکے دشمنوں اور تمہارے دشمنوں اور اُن کے علاوہ جنہیں تم نہیں ؔجانتے اور خُدا جانتا ہے ، ہَیبت بیٹھی رہے اور تُم جو کچھ خدا کی راہ میں ( عوام کی بھلائی پر ) خرچ کروں گے ، اُس کا ثواب تمہیں پورا دِیا جائے گا‘‘۔

قیامِ پاکستان کے 8 ماہ بعد 13 اپریل 1948ء کوپاکستان کی برّی فوج سے خطاب کرتے ہُوئے قائداعظمؒ نے ہر افسر اور جوان سے کہا تھا کہ ’’کبھی نہ بھولیں کہ اتحاد میں برکت ہے ۔ اپنی رجمنٹ پر فخر کریں ۔ اپنے پاکستان پر فخر کریں ۔ نہ صرف فخر کریں بلکہ خود کو پاکستان کے لئے وقف کردیں ۔ پاکستان آپ پر اعتبار کرتا ہے۔ پاکستان آپ کو اپنا محافظ سمجھتا ہے۔ آپ اِس کے اعتماد کو ضُعف نہ پہنچائیں ، خود کو پاکستان کے شایانِ شان ثابت کر کے دکھائیں!‘‘

معزز قارئین!۔ یوں تو عوامی جمہوریہ چین نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی بھرپور امداد کی تھی اور اُس کے بعد بھی وہ مسلسل پاکستان سے دوستی کے تقاضے پورے کر رہا ہے لیکن، مجھے اُس وقت بہت حیرت ہُوئی جب ، 29 اگست 2016ء کی شام الیکٹرانک میڈیا پر اسلام آباد میں ’’سی پیک نمائش اور کانفرنس ‘‘سے خطاب کرتے ہُوئے (اُن دِنوں) وزیراعظم میاں نواز شریف نے ، عوامی جمہوریہ چین کے سفیر "Excellency Sun Weidong" کی موجودگی میں بڑے وثوق سے قوم کو یقین دلایا کہ  "China Is Protector of  Pakistan`s Identity" ( یعنی چین ۔ پاکستان کے تشخص کا محافظ ہے)‘‘۔اِس پر مَیں نے 31 اگست 2016ء کے اپنے کالم میں وزیراعظم نواز شریف کے اِس روّیے پر تنقید کی تھی۔ 

مَیں نے لِکھا تھا کہ ’’ شاید ہمارے وزیراعظم چین کو اپنا مُرشد بنا کر ’’ فنا فی الشیخ‘‘ کی منزل طے کر رہے ہیں ؟۔ یہ درست ہے کہ ’’ پیغمبر انقلابؐ نے مسلمانوں کو ہدایت کی تھی کہ ’’ علم حاصل کرو، خواہ تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے؟‘‘۔ اُس دَور میں ، چین میں کاغذ ایجاد ہو چکا تھااور وہاں لکڑی کے "Blocks" سے کتابوں کی چھپائی شروع ہو چکی تھی اور یقیناً آنحضرت ؐ  کو اُس کا ادراک بھی ہوگا لیکن، کیا کِیا جائے کہ ’’ ہمارے حکمران تو، اپنے دشمن ملک بھارت سے بھی تجارت اور دوستی کی بھیک مانگتے ہیں؟۔ مصّور پاکستان علامہ اقبالؒ نے تو، ہر مسلمانوں کواپنا تشخص (Identity) قائم کرنے کا درس دیتے ہُوئے کہا تھا کہ …

خُودی کو کر بلند اِتنا کہ،ہر تقدیر سے پہلے !

خُدا سے بندے سے خُود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے!

غزنی کا سُلطان شہاب اُلدّین غوری (1149ئ۔ 1206ء )ایک با غیرت مسلمان تھا۔ اُس نے 1191ء میں ہندوستان پر حملہ کِیا تو، ترائن کی جنگ میں دہلی / اجمیر کے راجا پرتھوی راج چوہان سے شکست کھا کر وہ ، واپس چلا گیا تھا لیکن، پھر خواجہ غریب نواز حضرت مُعین اُلدّین چشتی  ؒ اُس کے خواب میں آئے اور آئندہ جنگ میں فتح کی بشارت دِی تو، غوری نے 1193ء میںپرتھوی راج چوہان کو شکست دے دِی تھی۔ محسن ِ پاکستان ، ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے شہاب اُلدّین غوری کے نام پر پاکستان کے ایٹمی میزائل کا نام ’’ غوری میزائل‘‘ رکھا تھا ۔

پرتھوی راج چوہان پر فتح پانے کے بعد ،شہاب اُلدّین غوریؔ بہت سا مال و دولت لے کر خواجہ غریب نوازؒ کی خدمت میں حاضر ہُوا تو، حضرت خواجہ صاحبؒ نے اُسے کہا کہ ’’یہ سارا مال و دولت بلا لحاظ مذہب ومِلّت اجمیر کے غریبوں میں بانٹ دو!‘‘۔ غوریؔ نے ایسا ہی کِیا۔ دوسری بار غوری پھر بہت سا مال و دولت لے کر خواجہ صاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہُوا۔ تو آپ ؒنے فرمایا کہ ’’ مَیں تو ایک درویش ہُوں اور درویشوں کو مال و دولت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تم اِسے پھر غریبوں میں بانٹ دو!‘‘۔شہاب اُلدّین غوری نے پوچھا میرے لئے کوئی اور حُکم؟ تو ، حضرت خواجہ غریب نوازؒ نے فرمایا کہ ’’مقتول پرتھوی راج چوہان کے بیٹے گوبِند راج چوہان کو اجمیر کا حاکم بنا دو!‘‘۔ 

غوری ؔنے کہا کہ’’ حضور !۔ وہ تو غیر مسلم ہے ؟ ‘‘۔ خواجہ غریب نوازؒ نے فرمایا کہ ’’ فاتح مُسلم قوم کی طرف سے مفتوح ہندو قوم کو یقین دلانا ضروری ہے کہ’’ فاتح قوم ۔ اِنسان دوست ہے!‘‘۔ سُلطان شہاب اُلدّین غوری نے ایسا ہی کِیا۔ مجھے یقین ہے کہ ’’ حضرت قائداعظمؒ نے بھی خواجہ غریب نواز ؒکے افکار و نظریات سے روشنی حاصل کر کے قیام پاکستان کے بعد ایک ہندو ۔جوگِندر ناتھ منڈل کو پاکستان کا وزیر قانون بنا دِیا تھا ‘‘۔قبل ازیں 11 اگست 1947ء کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہُوئے قائداعظمؒ نے مملکت پاکستان کے ہر شہری سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ…

 ’’ اب آپ آزاد ہیں ۔ آپ عبادت کے لئے اپنے مندروں میں جانے کے لئے آزاد ہیں ۔ آپ اپنی مسجدوں میں جانے کے لئے آزاد ہیں ۔ آپ خواہ کسی مذہب، فرقے یا عقیدے سے تعلق رکھتے ہوں، مملکت کو اِس سے کوئی سرو کار نہیں ۔ وقت کے ساتھ ساتھ آپ دیکھیں گے کہ نہ ہندو، ہندو رہے گا اور نہ مسلمان ، مسلمان ۔ مذہب کے معنوں میں نہیں کیونکہ یہ تو ذاتی عقیدے کا مسئلہ ہے ، جب کوئی مسلمان ہوگا اور کوئی ہندو ، بلکہ سیاست کے معنوں میں ، جب ہر شخص مملکت کا شہری ہوتا ہے! ‘‘۔ 

اِس کے باوجود پاکستان کے ہر صدراور وزیراعظم کو قومی غیرت کا احساس ہو تو، اچھا ہے ۔ اِس لئے کہ ، مملکت خُدادادِ پاکستان کا نام تو ’’ اسلامیہ جمہوریہ پاکستان‘‘ ہے ۔ مجھے یاد آ رہا ہے کہ ’’ (اُن دِنوں ) وزیراعظم نواز شریف جب بھارت کے نو منتخب وزیراعظم شری نریندرمودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے دہلی گئے تو ،اُنہوں نے معراجِ رسولؐ  کی رات شری مودی سے "One to One" ملاقات میں گزاری تھی اور اگلی صبح میڈیا پر یہ خبر آئی کہ ’’ بھارتی وزیراعظم نے وزیراعظم پاکستان کو "Man of the Peace" (مردِ امن) کا خطاب دِیا ہے!‘‘ ۔ 

معزز قارئین! ۔اللہ کا لاکھ ، لاکھ شُکر ہے کہ ’’ مودی نواز حکمران ( سیاسی طور پر ) چل بسے۔ پرسوں پاکستان کے غوری میزائل سسٹم کے تربیتی لانچ کے ، کامیاب تجربے سے ہر مذہب کے پاکستانیوں کو کتنا حوصلہ ملا ہوگا ؟‘‘ لیکن، مجھے محسن پاکستان ڈاکٹر عبداُلقدیر خان سے ایک مسئلے پر اختلاف ہے کہ ’’ معروف مؤرخ محمد قاسم فرشتہ کی کتاب ’’ تاریخ فرشتہ ‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’ شہاب اُلدّین غوری کو جب پنجاب کے کسی گکھڑ (راجپوت ) فوجی نے قتل کِیا تو اُس کی لاش کو غزنی لے جا کر سپرد خاک کردِیا گیا تھا‘‘ لیکن، محسن ؔپاکستان ہر سال 15 مارچ کو پنجاب کے ضلع جہلم کے قصبہ دینہ میں بنائی گئی کسی قبرؔ پر سُلطان شہاب اُلدّین غوری کی قبر قرار دے کر اُس پر تقریب کیوں منعقد کرتے ہیں ؟۔