لاہور (اپنے نیوز رپورٹر سے ) نیب نے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف، حمزہ شہبازاور سلمان شہبازکیخلاف منی لانڈرنگ انکوائری میں مزید شواہد حاصل کر لئے ، شریف گروپ آف انڈسٹریز میں 3 سو سے زائد گھوسٹ ملازمین ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، ذرائع کے مطابق گھوسٹ ملازمین کا انکشاف شریف گروپ آف انڈسٹری کی فنانشل رپورٹس میں ہوا۔ گھوسٹ ملازمین کو ادائیگیاں ہوئیں لیکن وہ ہیں کہاں کسی کو علم نہیں، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کی بے نامی کمپنیوں میں گھوسٹ ملازمین کی تعداد زیادہ ہے ۔میسرز یونی ٹاس، گڈ نیچر، ہونی سٹیل، وقار ٹریڈنگ، مقصود اینڈ کمپنی، مدنی ٹریڈنگ اور مدینہ کنسٹرکشن میں گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی ہوئی۔ حمزہ اور سلمان شہباز نے ایف بی آر اوردیگر اداروں میں کمپنیوں سے متعلق غلط کوائف جمع کرائے ۔ ٹیکس چوری کرنے کے لیے خرچے زیادہ دکھائے گئے جس میں گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں شامل ہیں۔ادھر سابق وزیر نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی فرنٹ کمپنی سپرنٹ سروسز میں 28 کروڑ 48 لاکھ 6 ہزار 500 کی بھاری رقم منتقل ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے فواد حسن فواد کی ذیلی کمپنی سے منتقل ہونے والے کروڑوں روپے کی لسٹ کو ریفرنس کا حصہ بنایا ہے ، انکوائری دستاویزات کے مطابق سپرنٹ سروسز میں 2013 سے 2018 تک بھاری رقوم منتقل ہوئی۔ فواد حسن فواد، وقار حسن، رباب حسن، انجم حسن دوران تفتیش اس رقم سے متعلق مطمئن نہیں کر سکے ، دوران تفتیش ملزمان نہیں بتا سکے کہ یہ رقم کہاں سے آئی اورذریعہ آمدن کیا تھا، فواد حسن فواد نے کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے اپنے فیملی اراکین کا استعمال کیا، سپرنٹ سروسز میں فواد حسن فواد کے بھائی کروڑوں روپے کی رقوم جمع کراتے رہے ، 2013 میں وقار حسن نے 7 کروڑ 79 لاکھ 6 ہزار 500 روپے منتقل کئے ، 2015 میں کمپنی کے اکاؤنٹ میں 8 کروڑ69 لاکھ ، 2017 میں3 کروڑ 33 لاکھ اور 2018 میں 8 کروڑ 70 لاکھ کی رقم جمع ہوئی جس سے متعلق وضاحت نہیں دی جا سکی، سپرنٹ سروسز کے نام پر لگژری گاڑیاں فواد حسن فواد کے زیر استعمال رہیں، فواد حسن فواد فیملی نے سپرنٹ سروسز علی جہانگیر صدیقی سے خریدی۔