لاہور،اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے درمیان اکتوبر میں اسلام آباد میں حکومت مخالف آزادی مارچ کے حوالے سے اہم معاملات پر اتفاق ہوگیا۔صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف سے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق مولانا کوقائد ن لیگ نواز شریف کا پیغام بھی دیا گیا۔ملاقات میں شہباز شریف کی معاونت راجہ ظفر الحق،احسن اقبال،ایاز صادق،خرم دستگیر،برجیس طاہر اور رانا تنویرحسین نے جبکہ مولانا فضل الرحمن کی اکرم درانی،مولانا اسعد محمود اور دیگر نے کی۔ملاقات میں آزادی مارچ کے ممکنہ شیڈول پربھی مشاورت ہوئی۔ جمعیت علماء اسلام(ف) مارچ کی تاریخ کا اعلان 18ستمبر کومرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد کریگی اور اس حوالے سے مسلم لیگ ن سے مشاورت کرلی گئی ہے ،اسی مہینے کے تیسرے ہفتے میں آل پارٹیز کانفرنس طلب کئے جانے کا بھی امکان ہے جبکہ اگلے مرحلے میں مولانا فضل الرحمن پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو سے ملیں گے اورستمبر کے اواخر تک آزادی مارچ کے تمام معاملات کو تمام بڑی اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے حتمی شکل دیدی جائے گی۔ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال ،اہم قومی امور، اسلام آبادلاک ڈاؤن اور حکومت کے خلاف آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔ مسلم لیگ (ن ) نے آزادی مارچ کے حوالے سے 30ستمبر کو سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا جس میں جے یو آئی (ف) کا نمائندہ بھی شریک ہوگا اور اجلاس کی سفارشات نوازشریف کو پیش کی جائیں گی ۔ میڈیا بریفنگ میں احسن اقبال نے کہا ملک چلانا اناڑی کے بس کی بات نہیں، عمران خان ملک پر احسان کریں اور اپنے کزن مولانا طاہر القادری کی تقلید کرتے ہوئے سیاست سے ریٹائرڈ فیل ہو جائیں ، کرکٹ میں ریٹائرڈ ہرٹ ہوتا ہے لیکن عمرا ن خان مکمل پٹ اور ناکام ہو چکے ہیں اس لئے انہیں ریٹائرڈ فیل ہونا چاہیے ، انکی وجہ سے معیشت اور کشمیر کاز کو دن رات نقصان ہو رہا ہے ، فضل الرحمان سے اسلام آبادمارچ کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی، پیپلز پارٹی نے اصولی طور پر مارچ کی حمایت کا اعلان کیا تاہم عملی طور پرمعذرت کی ہے ۔اکرم درانی نے کہاہم مشترکہ طور پر آزادی مارچ کو چلائیں گے اور مل کر تاریخ کا تعین کریں گے ،مارچ میں ن لیگ کی شرکت کے شکوک شبہات دور ہوگئے ۔