مکرمی ! شاعر مشرق مفکرِ پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کا شمار برصغیر کے ممتاز شعراء میں ہوتا ہے۔آپ نے مسلمانوں کو غلامی و پستی سے چھٹکارہ دلانے کے لئے اپنی شاعری کے ذریعے انہیں خواب غفلت سے جگایا۔ جس زمانے میں اقبال نے آنکھ کھولی وہ دور مسلمانوں کے لئے مصائب و ابتلاء کا دورتھا۔ ہندوستان سمیت دنیا بھر میں مسلمان غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے ۔آپ نے نہ صرف بڑوں بلکہ بچوں کے لئے عام فہم اور دلچسپ انداز میں بے شمار نظمیں لکھیں۔جن سے ایک طرف بچوں سے والہانہ پیار اور انس کی عکاسی ہوتی ہے تو دوسری طرف اقبال جانتے تھے کہ آج کے بچے کل کے معمار ہیںاس لئے انہوں نے ضروری سمجھا شاعری کے ذریعے نسل نو کی بہتر انداز میں تربیت کی جائے۔ان کے اندر تعلیم حاصل کرنے کا ذوق و جذبہ پیدا کر کے زیور تعلیم سے آراستہ کیا جائے۔اس لئے آپ کی بچوںکے لئے تصانیف میں انتہائی دلچسپ،سبق آموز اخلاقیات کی حامل نظمیں ملتی ہیں۔ اسلامی تصوف مشرقی مغربی فلسفہ اور انسانیت کے مقدر اور معراج کو سمجھنے اور اس کی تشریح کرنے کے لئے شاعری میں اردو اور فارسی زبانوں کو استعمال کیا۔جو انہیں اپنے ہم عصروں سے ممتاز کرتاہے۔آپ نے اپنی شاعری میں اسلامی عظمت کو اجاگر کیا اور نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی۔ علامہ اقبال کے نزدیک خودی کا مطلب غرور و تکبر نہیں بلکہ انسان کا اپنے اندر صلاحیتوں اور قابلیتوں کو پہچان کر وقار کے ساتھ بروئے کار لانا ہے۔ (امتیاز یاسین ،فتح پور)