دمشق ، انقر ہ، واشنگٹن ( صباح نیوز ،این این آئی ، اے ایف پی ) شمالی شام میں تر ک فوج اور کر د جنگجو ئوں کے درمیان لڑائی گز شتہ روز بھی جاری رہی ۔ترک وزار ت دفاع نے کہا ہے کہ اب تک اب تک 342 کرد ملیشیا کے اہلکار مارے جاچکے ہیں جبکہ ہما رے 9فوجی ہلاک اور کئی زخمی ہو ئے ہیں جبکہ کردوں کی طرف سے ماٹرگولو کے حملے میں 10ترک شہری بھی مارے گئے ترکی کی افواج نی11دیہات پر قبضہ کرلیا ہے اور سرحدی قصبوں راس العین اور تل ابیض کو گھیرے میں لیا ہے ۔ترک حکام کے مطابق شمالی شام میں کرد جنگجو ئوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں 2ترک فوجی ہلاک اور 3زخمی ہو گئے جبکہ عزاز کے علاقے میں ایک مارٹر گو لہ فوجی کیمپ پر گر نے کے باعث 2فوجی مارے گئے جبکہ کئے زخمی ہو گئے ۔ سلامتی کونسل کے 5 یورپی ارکان نے ترکی سے شامی کر د ملیشیا کے خلاف حملے روکنے کا مطالبہ کردیا ہے ۔ ترک افواج کی جانب سے حملوں میں تیزی آنے کے بعد شمالی شام میں لوگوں نے محفوظ علاقوں کی جانب نقل مکانی شروع کردی ۔ شام کے انسانی حقوق کے مطابق گذشتہ دو دنوں کے دوران 70ہزار افراد نے نقل مکانی کی ہے ۔امدادی اداروں کو خدشہ ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ سکتی ہے ۔ترکی کی افواج نے 11دیہات پر قبضہ کرلیا ہے اور سرحدی قصبوں راس العین اور تل ابیض کو گھیرے میں لیا ہے ۔امدادی اداروں کو خدشہ ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ سکتی ہے ۔ ادھر شمالی شام میں دریائے فرات کے مشرقی علاقے میں سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے ساتھ جھڑپوں میں اس کا ایک فوجی ہلاک اور تین زخمی ہو گئے ۔ ترک وزارت دفاع کے مطابق آپریشن میں اب تک کرد ملیشیا کے 342 اہلکار مارے گئے ہیں،اس دوران ایک ترک فوجی ہلاک اور3 زخمی بھی ہوئے ہیں۔ آپریشن بہار امن (پیس اسپرنگ) کامیابی سے جاری ہے اور اب تک سیریئن ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف )کے 300 سے زائد جنگجو ہتھیار ڈال چکے ہیں۔ ادھر امریکی وزیر دفاع ما رک اسپر نے گز شتہ روز ترکی کو تنبیہ کی ہے کہ تر کی کی شام میں فوجی کاررو ائی کے سنگین نتا ئج نکل سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تر کی شمالی شام میں اپنی مداخلت روکے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ تر ک فوج کی طر ف سے شامی کر د علاقوں کو نشانہ بنانے کیخلاف ہے ۔ادھر ترک صدر طیب اردوان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دوسرے ممالک کی جانب سے دھمکیوں کے باوجود تر کی شمالی شام میں کر د جنگجو ئوں کیخلاف فوجی آ پر یش ختم نہیں گا ۔ انہوں نے کہا کہ اب ادھر ادھر سے دھمکیاں مل رہی ہیں مگر ہم اپنی فوجی کاررو ائی جاری رکھیں گے ۔