لاہور (اپنے نیوز رپورٹر سے ،نمائندہ خصوصی سے ،نامہ نگار خصوصی، کرائم رپورٹر ،سپیشل رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک )آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں عدم پیشی پر نیب لاہور کی ٹیم نے سابق وزیراعلی ٰپنجاب اور قومی اسمبلی کے موجودہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے ان کی رہائش گاہ 96ایچ ماڈل ٹائون میں پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ چھاپہ مارا تاہم ان کی عدم موجودگی پر نیب ٹیم واپس چلی گئی،نیب کی ایک ٹیم جاتی عمرہ بھی گئی مگر وہاں پر بھی شہبازشریف کے موجود نہ ہونے پر واپس لوٹ آئی،بعد ازاں ٹیم نے ایم پی اے سہیل شوکت بٹ کے ڈیرے پر بھی چھاپہ مارا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب کے طلبی کے نوٹس پر پیش نہ ہوئے تاہم انہوں نے اپنے نمائندے کے ذریعے جوابات بھجوائے ۔ شہباز شریف کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ وہ 69 سال کی عمر کو پہنچ چکے ہیں اور کینسر کے مریض بھی ہیں جبکہ لاہور سمیت ملک بھر میں کورونا بھی پھیل رہا ہے ،جس کے باعث میں پیش نہیں ہوسکتا ،نیب نے اپنی جوتحقیقات کرنی ہیں تو مجھ سے ویڈیو لنک اور سکائپ کے ذریعے جواب لے سکتا ہے ۔نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے شہباز شریف کے جواب کا تفصیل سے جائزہ لینے کے بعد اجلاس منعقد کیا جس میں تمام تر صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔ بعد ازاں نیب کی ٹیم پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ شہباز شریف کی ماڈل ٹائون میں واقع رہائشگاہ96ایچ پر پہنچ گئی ۔ اینٹی رائٹ فورس کے دستے بھی ماڈل ٹائون پہنچ گئے جنہوں نے رہائشگاہ کی طرف آنے والے راستوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا ۔ مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب، رانا مشہود، عظمیٰ بخاری، ملک محمد احمد خان، سمیع اللہ خان ، خواجہ عمران نذیر اور دیگر رہنما بھی شہباز شریف کی رہائشگاہ پہنچ گئے ۔ لاہور کے مختلف علاقوں سے (ن) لیگ کے کارکن بھی ماڈل ٹائون پہنچے تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے سے روکدیا جس پر انہوں نے پولیس سے تلخ کلامی بھی کی ، کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیدیا اور حکومت اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی ۔ رانا مشہود اور دیگر رہنمائوں نے نیب کی ٹیم سے وارنٹ گرفتاری اور سرچ وارنٹ دکھانے کا مطالبہ کیا جس پر نیب کی جانب سے انہیں دستاویزات دکھا ئی گئیں ۔ بعد ازاں نیب کی ٹیم شہباز شریف کی رہائشگاہ کے اندر داخل ہو گئی ۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے الزام عائد کیا کہ نیب کی ٹیم نے فیملی سیکشن میں داخل ہونے کی کوشش کی ۔شہباز شریف کے گھر میں داخل ہونے والے افسروں کے مطابق انہیں چائے پیش کی گئی تاہم کسی نے بھی فیملی سیکشن میں داخل ہونے کی کوشش نہیں کی ۔ نیب کی ٹیم تقریباً ایک گھنٹہ تک شہباز شریف کی رہائشگاہ کے اندر موجود رہی اور بعد ازاں خالی ہاتھ واپس لوٹ گئی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں شہباز شریف کو ارسال کردہ نوٹس میں عدم تعاون کی صورت میں شیڈولII کے پیش نظر ممکنہ کارروائی سے آگاہ کیا گیا تھا، لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کے آرڈر جاری نہ ہوئے لہٰذا نیب اپنا آئینی و قانونی اختیار استعمال کر رہا ہے ،تحقیقات میں عدم تعاون کی صورت میں شیڈولII نیب حکام کو ملزم کی گرفتاری کا اختیار دیتا ہے تاہم نیب آرڈی نینس کی شق A-31 کے تحت بھی تحقیقات میں رخنہ ڈالنے کی صورت میں تادیبی کارروائی کا آغاز کیا جا سکتا ہے ،نیب کا سیاست کی اونچ نیچ سے کوئی تعلق نہیں، نیب کا فوکس میگا کرپشن کیسز کو جلد از جلد انجام تک پہنچانا ہے ۔عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کوگرفتارکرنے کا کوئی جوازنہیں، نیب نے 28 مئی کا دستخط شدہ گرفتاری کا وارنٹ دکھایا۔عطاتارڑ نے بتایا کہ ایک کیس میں ایک شخص کی دوبار گرفتاری کیسے ممکن ہے ؟، آج ہائیکورٹ میں 12 بجے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوگی، تمام قانونی آپشنز دیکھ رہے ہیں۔مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے ،ڈٹ کر مقابلہ کرینگے ۔مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ نیب کی شہباز شریف کے خلاف کارروائی انتقام پر مبنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ سے پوری قوم واقف ہے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مشکلات ہمارے لئے نئی نہیں، یہ وقت بھی گزر جائے گا۔مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی رابعہ نسیم فاروقی نے چھاپے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد مذمت جمع کرادی ۔ادھرطلال چودھری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ نواز شریف پنجاب اور وفاقی حکومت کی تجویز پرعدالت کی اجازت سے علاج کرانے گئے ،نوازشریف کی صحت کے بارے میں رپورٹ پرکرائے کے ترجمان وزیراعظم عمران خان، بزدار، یاسمین راشدپر ایف آئی آر درج کرائیں۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ شہبازشریف کو نیب نے 2 جون کوبلایا پھر 28 مئی کو وارنٹ گرفتاری کیسے جاری ہوئے ؟،حکومت بدنیتی سے اپوزیشن لیڈر کا پیچھا کررہی ہے ، شہبازشریف 70 دن ریمانڈ میں رہے ہیں،کسی کے پاس ثبوت ہیں تووہ نیب کو دے اور پھر نیب ریفرنس دائر کرے ۔دریں اثنا شہباز شریف سے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے ماڈل ٹائون میں ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ، اس موقع پر کورونا کے پھیلائو او نیب کیسز سمیت پارٹی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔