مکرمی!4اگست کو ملک بھر میں یوم شہداء پولیس کے طور پر منایا گیا۔پاکستان میں چھ ہزار پولیس افسران و جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ جن میں 1515پنجاب جبکہ ضلع لاہور میں پولیس کے شہداء کی تعداد 316 ہے۔عوا م کے جان و مال عزت کی حفاظت پر معمور سماج دشمنوں، دہشتگردوں کے خلاف سینہ سپہ ہوکر جام شہادت نوش کرنیوالے پولیس جانثاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا موقع ہے۔شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔ شہید زند ہ ہیں۔ انشااللہ ان کے نام ملی قومی جذبہ سے سرشار خدمت کو قوم خراج عقیدت کے پھول بکھیرتی رہے گی۔یہاں یہ امر بھی ضروری ہے کہ شہدا پولیس افسران و اہلکاروں کیلئے جو سرکاری مراعات ان کے بچوں،لواحقین کیلئے وضائف سہولت دینے کا قانون ہے اس پر من و عن بغیر کسی عجلت کے عمل در آمد کروایا جائے۔میں میڈیا کے ذمہ داران سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی سکرینوں پر خصوصی پروگرامات سپیشل رپورٹس، شہدا کے لواحقین کے انٹرویو ز نشر کریں کوجو ان کے خاندانوں اور ادارہ پولیس کی حوصلہ افزائی کا سبب بنیں۔شہدا پولیس کے لواحقین بچوں کے لیے تعلیمی وظائف دینے کا بندوبست پاکستان کرے اس کے ساتھ ساتھ مفت علاج معالجہ کی سہولت اور شہدا کے بچوں کی شادیوں کے موقع پر میرج گرانٹ کا بھی اجرا کیا جائے۔آئی جی پنجاب شعیب دستگیر صاحب، اپنے ادارے کے ماتھے کا نہ صرف جھومر ہیں بلکہ اپنے جوانوں کے خیر خواہ اور شہدا پولیس کے پشتہبان ہیں اللہ تعالیٰ ان افسران کی حفاظت فرمائے۔( فرحان شوکت ہنجرا‘ لاہور)