لاہور(خبرنگارخصوصی)پا کستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) کے چیئرمین میاں نعمان کبیر،سیئنر وائس چیئرمین ناصر حمید خان اور وائس چیئرمین جاوید اقبال صدیقی مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ سے معیشت مزید سست روی کا شکار ہو جائے گی جو پہلے ہی کاروباری مندے کی وجہ سے جمود کا شکار ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں سے محروم ہو جائے گا کیونکہ پندرہ سے بیس فیصد سود ادا کرنے والا کوئی کاروبار منافع بخش نہیں رہ سکتا بلکہ اس کا دیوالیہ نکل جائے گا۔ بزنس کمیونٹی پہلے ہی بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت، افراط زر اور روپے کی قدر میں کمی سے پریشان ہے اور اب شرح سود میں اضافہ سے انکے مسائل میں مزید اضافہ ہو گا اور کاروباری اداروں کے ڈیفالٹ سے بینک اور قرضداروں میں قانونی تنا زعات جنم لیں گے ۔اس فیصلے سے حکومت پر بھی دبائو بڑھ جائے گا اور قرضوں کی ادائیگی کیلئے زیادہ سرمایہ صرف کرنا پڑے گا جس سے سماجی شعبہ سمیت تمام شعبہ جات متاثر ہونگے ۔ اب شرح سود 13.25 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے جسے برداشت کرنا مشکل ہو گا اور پیداوار اور برآمدات کا بڑھانا ناممکن ہو جائے گا۔اس سے نہ صرف صنعتی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ہو گی بلکہ بہت سے چلتی ہوئی صنعتیں بھی بند ہو جائیں گی۔ مرکزی بینک کا فیصلہ شرح نمو میں اضافہ کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دے گاجبکہ سرمایہ کاری کے امکانات دم توڑ جائیں گے جس سے بے روزگاری کے خاتمہ، صنعتی فروغ اور بے روزگاری میں کمی کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے ۔ اس فیصلے سے سٹیل، سیمنٹ ، فرٹیلائیزر اور دیگر شعبوں پر منفی اثر پڑے گا جبکہ بینکوں کا منافع بڑھ جائے گااور غربت میں اضا فہ ہوگا۔