واشنگٹن،نئی دہلی ( ندیم منظور سلہری سے ،اے ایف پی ،آن لائن ) ہزاروں بھارتی ہندو امریکی شہری 26 جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر امریکہ کے 30 بڑے شہروں میں مودی حکومت کے کالے قوانین کے خلاف مظاہرے کریں گے ۔’’مودی ملک کو تقسیم نہ کرو‘‘ بھارت میں پوسٹ کارڈ مہم شروع ہوگئی ،کلکتہ میں عیسائی بھی مسلمانوں کے حق میں نکل آئے ،8000 افراد نے احتجاج کیا جبکہ مظاہرے بھی جاری ہیں ، سابق افغان صدر نے بھی بھارت کے شہریت قانون کی مخالفت کردی،حامد کرزئی نے کہا ہے کہ ہم نے حالت جنگ کے باوجود قلیتوں پر ظلم نہیں کیا،امریکہ میں مظاہروں کا اہتمام " کولیشن ٹو سٹاپ جینو سائیڈ " نامی تنظیم نے کیا ہے تنظیم کے عہدیداران نے وائٹ ہاؤس ،کانگریس کی سپیکر اور سینٹروں کو بھی خطوط ارسال کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ مودی سرکار نے شہریت ترمیمی بل کے تحت اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو گوانتاناموبے کی طرز پر بنائے گے کیمپوں میں قید کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے بھارت کی مختلف ریاستوں میں حراستی کیمپوں کی تعمیر تیزی سے جاری ہے جبکہ ایک درجن کے قریب عارضی حراستی کیمپوں میں ہزاروں نوجوانوں کو قید کیا گیا ہے جہاں انکو ٹارچر کر کے اپاہج بنایا جا رہا ہے راہول مشرا کا کہنا ہے کہ ہم بھارت کو سیکولر ملک دیکھنا چاہتے ہیں نہ کہ آر ایس ایس کی جاگیر، انہوں نے کہا 26 جنوری کو صبح گیارہ بجے واشنگٹن میں بھارتی سفارتخانہ کے علاوہ نیویارک، ہیوسٹن، اٹلانٹا، شکاگو اور سان فرانسیسکو میں بھارتی قونصلیٹوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے جائینگے اسکے علاوہ امریکہ کے دیگر 30 بڑے شہروں میں ہزاروں بھارتی مودی سرکار کے خلاف احتجاج کرنے کے لیئے سڑکوں پر نکلیں گے ۔ دریں اثنا بنگلہ دیش کے بعد افغانستان نے بھی بھارت کے متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے ) کی مخالفت کردی،سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھارتی اخبار دی ہندو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون جس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے اور 3 ممالک کے ہندو، سکھ، جین، بدھ مت، مسیحی اور پارسیوں کو شہریت دینے کا کہا ہے اسے سب کے لیے ہونا چاہیے ۔بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف جہاں مظاہرے جاری ہیں وہیں اب ایک پوسٹ کارڈ اور خطوط کی مہم چلائی جارہی ہے ۔ اب تک وزیرِ اعظم نریندرا مودی کو ہزاروں خطوط اور پوسٹ کارڈ بھیجے گئے ہیں جن میں متازع بل کو واپس لینے اور مودی سے بھارت تقسیم نہ کرنے کے مطالبات کیے گئے ہیں۔