لاہور (رانا محمد عظیم )حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی نئی صف بندی ،علاج کیلئے لندن گئے نوازشریف اور شہباز شریف نے لندن میں حکومت کے خلاف ملکی و غیر ملکی شخصیات سے اہم رابطے شروع کر دیئے ۔مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والی ایک اہم شخصیت کی شریف خاندان کی قریبی شخصیت سے ملاقات کی بھی افواہیں گردش کرنے لگیں۔حکومت کے خلاف بھرپور احتجاجی کمپین اور عوامی رابطے شروع کرنے کے لئے مسلم لیگ ن، پیپلزپا رٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے نہ صرف ہدایات جاری کر دی ہیں بلکہ نئی صف بندی میں متحدہ اپوزیشن کی بجائے اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں اپنے اپنے طور پر حکومت کے خلاف بھرپور احتجاجی کمپین شروع کر رہی ہیں۔ با وثوق ذرائع نے تصدیق کی کہ نئی صف بندی میں بظاہر تو اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے سے علیحدہ ہیں مگران کے بیک ڈور رابطے موجود ہیں اور انہی رابطوں کی وجہ سے طے کردہ معاملات پر اپنی اپنی سطح پر حکومت کے خلاف ایسی احتجاجی تحریک چلائی جائے گی کہ ہر سطح پر حکومت کو پسپائی کا سامنا کر نا پڑے ۔مسلم لیگ ن کی قیادت اس پر کام کر رہی ہے کہ پنجاب اور وفاق میں مسلم لیگ ن سے ناراض ورکر مختلف سیاسی جماعتوں میں جانے والے ان کے سابقہ ساتھیوں سمیت ق لیگ کے رہنماؤں سے رابطے کیئے جائیں اور کوئی ایسا سسٹم بنایا جائے کہ پرانے ساتھی واپس یا تو ان کے ساتھ آ جا ئیں یا کسی اور کسی معاہدے کے تحت ان کا ساتھ دیں۔ ن لیگ اورر پیپلز پارٹی کے درمیان دوریاں ختم کرنے کیلئے بھی ایک شخصیت متحرک ہو چکی جو دونوں قیادتوں کیلئے قابل قبول ہیں اور ان کی لندن میں ملاقاتوں کے حوالے سے بھی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔شہاز شریف کے قریبی حلقے اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ میاں شہباز شریف چودھری نثار کو بھی واپس پارٹی میں لانے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں اور اس ضمن میں وہ نوازشریف ، مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کو قائل کرنے کے مشن پر ہیں۔ چودھری نثارکا موقف ہے کہ وہ کسی سے معذرت کریں گے اور نہ ہی کوئی ایسی چیز قبول کریں گے جس سے ان کی عزت پر فرق پڑے ۔ حکومت کے خلاف نئی صف بندی میں ن لیگ پنجاب اور پیپلزپارٹی وفاق جبکہ مولانا فضل الرحمان اسفند یار ولی ، محمود خان اچکزئی ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو ٹارگٹ کرینگے ،اس سب کا اصل مقصد حکومت کو ٹف ٹائم دینا ہے اور اس مقصدکیلئے ان اپوزیشن جماعتوں نے بیک ڈور رابطوں کے بعد اپنے اپنے ٹارگٹ متعین کر رکھے ہیں۔ اہم حکومتی ذرائع کا کہنا اپوزیشن جماعتوں کی نئی صف بندی سے وزیر اعظم سمیت اہم حکومت ذمہ داران نہ صرف آ گا ہ ہیں بلکہ انہوں نے حکمت عملی بنا رکھی ہے ، تحریک انصاف کا تھنک ٹینک اس ضمن میں مکمل رابطوں میں ہے ۔ایک اہم تحریک انصاف کے رہنما کے چودھری شجاعت کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے بھی کچھ چیزیں سامنے آ رہی ہیں اور صدر ق لیگ کی طرف سے مثبت جواب ملا ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے قریبی حلقوں کو یہ باور کرا دیا کہ وہ کسی صورت کوئی ڈیل یا کمپرومائزنہیں کریں گے جس سے ان کے اصولی موقف کی نفی ہو۔ اپوزیشن جماعتوں کو یہ پیغام اہم حکومتی حلقوں کی طرف سے جا چکا کہ وہ جو صف بندی کر رہے ہیں اس کے جواب میں ان ہائوس تبدیلی کی بجائے انتہائی اہم قدم اٹھایا جا سکتا ہے جس میں کئی آ پشن موجود ہیں ۔