لاہور (اپنے نیوز رپورٹر سے ؍نمائندہ خصوصی سے ) احتساب عدالت نے آشیانہ ہائوسنگ سکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کر دی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو احتساب عدالت میں سخت سکیورٹی میں پیش کیا گیا ۔ احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے شہباز شریف کے مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ تفتیش میں شیخ علائو الدین کو شامل کرلیا گیا ۔دوران سماعت شہباز شریف کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا نیب وکلا نے جتنے بھی دلائل دیئے ، وہ پرانے ہیں اور جن دلائل کی روشنی میں ریمانڈ مانگا جا رہا ہے ، زیرِ سماعت ریفرنس میں وہ تمام باتیں درج ہیں۔ دوران سماعت شہباز شریف نے جج احتساب عدالت کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ مجھ پر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی، میں تفتیش کیلئے نیب افسران کو خود بلاتا ہوں، گزشتہ تین دن سے میرے پاس تفتیش کیلئے کوئی افسر نہیں آیا۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ دو مہینے کی کارکردگی نے پی ٹی آئی حکومت کا پول کھول دیا ۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا مجھے پہلی بار نیب نے بلایا تو کہا کہ آپ جنرل کیانی کے بھائی کو فائدہ پہنچانا چاہتے تھے ، جس پر میں نے کہا میں نے پھر ان کے خلاف معاملہ اینٹی کرپشن میں کیوں بھیجا؟ شہباز شریف کے مطابق 2008 میں کامران کیانی نے کہا ٹھیکہ مجھے دیں تو میں نے اس کی شکایت سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے کی۔شہباز شریف نے مزید کہا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں جاتی، میں وہاں 24 گھنٹے بند ہوں۔نیب نے شہبازشریف سے ابتدائی تحقیقات کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی اور شہبازشریف پر کرپشن کا الزام عائد کردیا۔ سماعت کے بعد احتساب عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے شہباز شریف کو مزید 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، جس کے بعد انہیں احتساب عدالت سے نیب آفس روانہ کردیا گیا۔ واپسی پر شہباز شریف کو ایک مرتبہ پھر دھکم پیل کا سامنا کرنا پڑا۔دریں اثناء شہباز شریف سے حمزہ شہباز، مریم اورنگزیب اور ان کے وکلاء نے ملاقات کی۔گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہانیب کے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں، یہ وقت بھی گزر جائے گا، حق اور سچ کی فتح ہوگی۔شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کی جانب جانے والے تمام راستے بند کردیئے گئے تھے ، جبکہ عدالت کے اندر اور باہر پولیس اور رینجرز کی نفری تعینات کی گئی۔ ن لیگی صدر کی پیشی کے موقع پر نیب عدالت کے باہر پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود رہی۔ راستوں پر کھڑی رکاوٹوں کے باعث سکول اور دفاتر جانے والے افراد کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔’’شیر، شیر‘‘ کے نعرے لگانے والی اکیلی مشتعل خاتون کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔مریم اورنگزیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا احتساب عدالت کے باہر کرفیو جیسی صورتحال کا نفاذ اورپولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی لیگی رہنماؤں و کارکنوں کو روکنا موجودہ حکمرانوں پر خوف طاری ہونے کی علامت ہے ۔ رکن قومی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ، جو ملک کو تباہی کی طرف دھکیل رہی ہیں، اگر ان حالات پر قابونہ پایا گیا تو ملک میں بدترین بھونچال آسکتا ہے ۔